رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، ایران میں حوزہ علمیہ کے سپریم کونسل کے جنرل سکریٹری آیت الله رضا استادی نے ائمہ جماعت قم کے عظیم اجلاس میں جو مسجد عبد اللهی میں منعقد ہوا، مختلف عرصہ تاریخ میں شیعت کے خلاف ہونے والی سازشوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا : بعض افراد نے کوشش کی کہ خانہ کعبہ میں ولادت حضرت علی(ع) کو زیر سوال لے جائیں جب کہ یہ ایک تاریخ کا مسلمہ واقعہ ہے ۔
تمام تاریخی شواھد خانہ کعبہ میں ولادت حضرت امام علی(ع) کی تائید کرتے ہیں
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ تمام تاریخی شواھد اس بات پر ہیں کہ حضرت امام علی(ع) 13 رجب شب جمعہ میں خانہ کعبہ میں پیدا ہوئے کہا: آپ کی مادر گرامی فاطمہ بنت اسد بھولے سے وہاں نہیں پہونچیں تھیں، حاکم نیشابوری نے کتاب مستدرک بر صحیحین میں تحریر کیا ہے کہ « متواتر اخبار کے تحت فاطمہ بنت اسد کے فرزند علی ابن ابی طالب کی ولادت خانہ کعبہ میں ہوئی »
حوزہ علمیہ ایران کے سپریم کونسل کے جنرل سکریٹری نے مزید کہا: بہت سارے علمائے اھل سنت اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں اور بعض نے اهل بیت(ع) سے دشمنی کے باوجود اس امر کی تائید کی ہے ۔
فضائل امام علی(ع) کے بارے میں قرآن میں پچاسوں آیتیں موجود ہیں
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ ایک واقعیت ہے کہ امام علی (ع) جیسی با کمال و فضیلت فرد جس کے بارے میں پچاسوں آیتیں نازل ہوئی ہیں خلفاء کے احکام کے تابع نہ ہو تاکید کی: یہ ایک ایسا موقع ہے جسے خداوند متعال نے علی(ع) کے دشمنوں کے فراھم کیا تاکہ امیرمؤمنین(ع) کے فضائل کو بخوبی پہچان سکیں ۔
انہوں ںے مزید کہا: فخر رازی نے اپنی کتاب میں تحریر کیا ہے کہ یہ کیوں کر ممکن ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) نے دسیوں مستحبات کا حکم دیا، اپ نے زندگی کے چھوٹے سے چھوٹے مسائل کو بیان کیا مگر اپ نے امت مسلمہ کی ولایت اور سرپرستی جیسی اھم ذمہ داری کسی کے حوالہ نہیں کی ۔