رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله حسین وحید خراسانی نے آج صبح اپنے درس تفسیر کے آغاز پر جو مسجد آعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا آیہ مبارکہ «یس» کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: «أَ أَتَّخِذُ مِن دُونِهِ آلِهَةً إِن یُرِدْنِ الرَّحْمَن بِضُرٍّ لاَّ تُغْنِ عَنِّی شَفَاعَتُهُمْ شَیْئًا وَلاَ یُنقِذُونِ» کے مطابق سارے معبود دو چیزیں، ایک نجات دینے اور دوسرے شفاعت سے عاجز ہیں ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ توحید و وحدانیت کا اثر توکل ہے کہا: وحدانیت پر ایمان رکھنے والے افراد خدا پر بھروسہ کرتے ہیں ، اگر انسان توکل کرے تو موحِد اور نہ کرے تو مشرک ہے ۔
اس مرجع تقلید نے توحید و شرک کے مراتب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: خالص موحدین توکل کی منزلوں تک پہونچ چکے ہیں اور وہ خدا کی وحدانیت پر ایمان رکھتے ہیں ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے آیت «وَإِن یَمْسَسْکَ اللّهُ بِضُرٍّ فَلاَ کَاشِفَ لَهُ إِلاَّ هُوَ وَإِن یُرِدْکَ بِخَیْرٍ فَلاَ رَآدَّ لِفَضْلِهِ یُصِیبُ بِهِ مَن یَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَهُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ» کی جانب اشارہ کیا اورکہا : جو کچھ بھی انسانوں تک پہونچنے والا ہے وہ یا خیر ہے یا شر ہے ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے معروف استاد نے مزید کہا : اس آیت کریمہ سے یہ استفادہ کیا جاتا ہے کہ تمام خیر اور شر خداوند متعال کی جانب سے ہے، لھذا اگر خدا کسی پر شر نازل کرے تو اس کے علاوہ کوئی اور اس شر کو دور نہیں کرسکتا اور اگر وہ کسی پر خیر نازل کرے تو اس کی بخشش کو بھی کوئی دوسرا نہیں ٹال سکتا ۔
انہوں ںے توکل کے معنی و مفھوم کی جانب اشارہ کیا اور کہا : توکل اس قدر اہم ہے کہ اس سلسلہ میں رسول اسلام(ص) سے جبرئیل امین نے سوال کیا تو حضرت(ص) نے جواب دیا کہ توکل علم و عمل کا مرکب ہے ۔
حضرت آیت الله وحید خراسانی نے مزید کہا: ایک روایت میں حضرت امام علی(ع) سے منقول ہے کہ شب معراج رسول اسلام (ص) نے خدا سے سوال کیا کہ کون سا عمل بہتر ہے تو خداوند متعال نے جواب دیا کہ میرے نزدیک توکل اور قضا سے بہتر کوئی عمل نہیں ۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تمام چیزیں قران و سنت میں موجود ہیں طلاب کو نصیحیتیں کی کہ اپنا تمام وقت قران و روایت کے سمجھنے میں صرف کریں اور کہا : میں نے برسوں مشھور فلسفی مرحوم میرزا مهدی آشتیانی اور مرحوم میرزا ابوالقاسم الهی سے فلسفہ پڑھا ، میں پہلے فلسفہ کا عاشق تھا مگر ایک مدت کے بعد سمجھا کہ ہمارا گمشدہ فقط و فقط قران و سنت کے دامن میں موجود ہے ۔