رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر مملکت حجت الاسلام ڈاکٹر حسن روحانی نے انقلاب اسلامی ایران کی 35ویں سالگرہ کی مناسبت سے تہران کے میدان آزادی پر ہونیوالے عظیم اور تاریخی اجتماع سے خطاب میں تاکید کی: تمام دنیا یہ جان لے کہ ملت ایران دھمکیوں اور پابندیوں سے کبھی مرعوب ہوئی ہے اور نہ ہی آئندہ ان سے خوفزدہ ہوگی ۔
انہوں نے 22 بہمن بمطابق 11 فروری کے دن کو تمام حریت پسندوں کیلئے آزادی کا جشن منانے کا دن شمار کیا اور کہا: اسلامی انقلاب، اس سرزمین میں اسلام کی نجات اور ایرانی قوم کی سربلندی و عزت کا باعث بنا۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ 35 سال قبل اسی دن ملت ایران نے دور اندیش اور روشن ضمیر فقیہ و قائد حضرت امام خمینی(رہ) کی قیادت میں، ظالم اور ڈکٹیر حکومت کے خلاف استقامت و پائیداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا کہا: ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی ایک قبیلے، ایک قوم، ایک طبقے یا ایک دھڑے کی کامیابی نہیں تھی بلکہ تمام ایرانی عوام کی کامیابی تھی ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرمملکت نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران کے اسلامی انقلاب کو کسی غیر ملکی طاقت کی حمایت حاصل نہ تھی، بلکہ یہ ملت ایران تھی جس نے اپنے دینی اور اسلامی محرک اور جذبے کے ذریعے اہانتوں اور حقارتوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا کہا: امریکی یہ سمجھتے تھے کہ ایران کی سرزمین اور حکومت پر ان کا قبضہ ہے اور اسی لئے وہ ہر جگہ پر مداخلت کرتے تھے، لیکن ایرانی قوم نے ان کو اپنی استقامت و پائیداری کے ذریعے ایران سے بے دخل کر دیا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے یہ کہتے ہوئے کہ مغرب اب یہ اچھی طرح سمجھ گیا ہے کہ بائیکاٹ اور پابندیوں کا راستہ غلط اور نادرست ہے اور جو کوئی بھی دھمکیوں یا پابندیوں کی سیاست کرے گا، اس کی سرنوشت بھی تاریخ کے تمام ظالموں اور جارحین کی طرح ہی ہوگی انہوں نے 5+1 گروپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ایٹمی مذاکرات، یورپ اور امریکہ کے لئے ایک تاریخی موقع ہیں، لہذا اگر وہ ایٹمی مذاکرات میں قانون، ملت ایران کے حقوق، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات کے دائرے میں تعاون کریں گے تو ایران اور ملت ایران کا جواب بھی انہیں مثبت اور مناسب ہی ملے گا ۔