رسا نیوز ایجنسی کی صدر جمھوریہ ویب سائٹ سے رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمھوری ایران کے صدر حجت الاسلام و المسلمین ڈاکٹر حسن روحانی نے ہفتہ دفاع مقدس کی مناسبت سے منعقد پروگرام میں مسلح فورس کے کمانڈرس اور اہلکاروں سے خطاب میں انقلاب اسلامی کے بانی امام خمینی (رہ) کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: امام خمینی (رہ) نے پوری دنیا کو آزادی اور ظلم و استبداد کے خلاف جہاد کا عظیم درس دیا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں شہداء کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا : دشمن طاقتوں کو اس جنگ کا دوبارہ جائزہ لئے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ اُس وقت دشمن طاقتیں یہ سمجھ رہی تھیں کہ وہ ایک ڈکٹیٹر کو اکسا کر اور اس کی مالی اور فوجی حمایت کرکے ایک عظیم دینی اور عوامی انقلاب کو مٹا سکتے ہیں-
انہوں نے کہا : اسلامی انقلاب کے دشمنوں نے صدام کی حکومت کو جو سیاسی، انٹلجنس اور مالی امداد منجملہ کیمیاوی ہتھیار دئیے تھے وہ نہ صرف ملت ایران کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور نہ کرسکے بلکہ دشمن ہماری ایک اینچ زمین پر بھی قبضہ باقی نہ رکھ سکا۔
ایرانی صدر جمھوریہ نے تاکید کی : گرچہ مسلط کردہ جنگ سے ایران اور عراق کو بے پناہ مالی نقصان ہوا ہے لیکن اسلامی انقلاب کے دشمن اس طرح سے بھی اسلامی انقلاب کو منحرف کرنے کے مذموم اھداف تک نہیں پہنچ سکے۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا : مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو ملت ایران کے مسلم حق کی حیثیت سے تسلیم کرلے۔
انہوں نے مزید کہا : مغرب کو جان لینا چاہیے کہ ایران ساری دنیا کو صلح و دوستی اور علاقائی نیز عالمی مسائل کو تعاون اور مل جل کرحل کرنے کا پیغام دیتا ہے-
انہوں نے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران اپنے ایٹمی معاملے کو حل کرنے کے لئے مغرب سے کسی پیشگی شرط کے بغیر مذاکرات کرنے کو تیار ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ مد مقابل کو برابری اور احترام کے اصول نیز دوطرفہ مفادات کے تناظر میں مذاکرات کرنے چاہیں ۔
ایرانی صدر جمھوریہ نے کہا : ایران ایک عظیم اسلامی تہذیب و تمدن رکھتا ہے اسی وجہ سے ہم دنیا کی بڑی طاقتوں کو نصحیت کرتے ہیں کہ ملت ایران کے ساتھ زور زبردستی اور دھمکیوں کی زبان استعمال نہ کرے کیونکہ دھمکیاں، جنگ اور سفارتکاری ایک ساتھ کوئی معنی نہیں رکھتیں اور کوئی بھی آزاد اور خود مختار ملک دھمکیوں اور سفارتکاری کو اکھٹے ہرگز قبول نہیں کرتا۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا : ملت ایران صرف ترقی کی خواہاں ہے اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار نہیں چاہتی اسی لئے اس نے ہمیشہ این پی ٹی معاہدے کے دائرہ کار میں قدم اٹھایا ہے اور اس پر کاربند ہے ۔
انہوں نے آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ میں شہداء کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا : دشمن طاقتوں کا اس جنگ کا دوبارہ جائزہ لئےجانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس وقت دشمن طاقتیں یہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ایک ڈکٹیٹر کو اکسا کر اور اس کی مالی اور فوجی حمایت کرکے ایک عظیم دینی اور عوامی انقلاب کو تباہ کرسکتے ہیں-
ایرانی صدر جمھوریہ نے کہا : اسلامی انقلاب کے دشمنوں نےصدام کی حکومت کو جو سیاسی، انٹلجنس اور مالی امداد منجملہ کیمیاوی ہتھیار دئیے تھے وہ نہ صرف ملت ایران کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور نہ کرسکے بلکہ دشمن ہماری ایک اینچ زمین پر بھی قبضہ باقی نہ رکھ سکا۔
ڈاکٹرحسن روحانی نے تاکید کی : گرچہ مسلط کردہ جنگ سے ایران اور عراق کو بے پناہ مالی نقصان ہوا ہے لیکن اسلامی انقلاب کے دشمن اس طرح سے بھی اسلامی انقلاب کو منحرف کرنے کے مذموم اہداف تک نہیں پہنچ سکے۔