رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت حسن روحانی نے تہران اور ہوانا کے درمیان دوطرفہ تعاون بڑهانے پر زور دیتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران اور کیوبا باہمی تعلقات کو توسیع کے لئے پختہ عزم رکهتے ہیں۔
حسن روحانی سے تہران کے دورے پر آنے والے کیوبا کے صدر کے خصوصی ایلچی 'ریکارڈو کابریسیس' کے ساته اس ملاقات میں کیوبا کے نائب صدر نے صدر 'راؤل کاسترو' کا ایک اہم پیغام بهی صدر روحانی کو پیش کیا۔
صدر کاسترو نے حسن روحانی کے نام اس پیغام میں ایران اور کیوبا کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے پر خواہش کا اظہار کیا ہے۔
اس موقع پر صدر روحانی نے کہا : کیوبا ایران کا دوست ملک اور لاطینی امریکہ کا ایک اہم ملک ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات قائم ہیں۔
انہوں نے ایران اور کیوبا کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑهانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا : دونوں ممالک ایک دوسرے کے بہتر مواقع سے استفادہ کرتے ہوئے باہمی تعلقات کو نئی سمیت دیں۔
صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ ایران جوہری معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، ثقافتی، صحت اور جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کو بڑهانے کی سازگار فضا قائم ہوئی ہے۔
اس نشست کے دوران حسن روحانی نے علاقائی اور عالمی تبدیلیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے امریکہ کو خودمختار ممالک کے خلاف ظالمانہ پابندیاں لگانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور مزید کہا : اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں کے استعمال کو غلط اقدام اور غیرموثر حکمت عملی سمجهتا ہے۔
دہشتگردی کے مسئلے اور خطی ممالک کے اندرونی معاملات میں بیرونی طاقتوں کی مداخلت کا حوالہ دیتے ہوئے صدر روحانی نے کہا : علاقائی ممالک کے عوام اپنے مستقبل کا بغیر کسی خارجی مداخلت کے تعیین کریں گے جس کی ایران بهرپور حمایت کرتا ہے۔
اس نشست میں گفتگو کرتے ہوئے کیوبا کے صدر کے خصوصی ایلچی نے کہا کہ ان کا ملک ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان جوہری مذاکرات کی کامیابی اور جورہری معاہدے کے نفاذ کو ایرانی قوم اور حکومت اوربالخصوص تمام خودمختار ملکوں کے لئے شاندار فتح سمجهتا ہے۔
انہوں نے کیوبا اور امریکہ کے درمیان 50 سال بعد تعلقات کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ تعلقات معمول پر آگئے ہیں۔