رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ایک بیان میں ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس میں بھارت اور افغانستان کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا : پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگانے سے پہلے افغانستان صدر اشرف غنی کو یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے تھی کہ پاکستان کو دہشت گردی کی آگ میں جھونکنے والی طالبانی قوتیں افغانستان میں ہی پروان چڑھی ہیں۔
انہوں نے کہا : پاکستان میں دہشت گردی کے جتنے بھی بڑے واقعات ہوئے ہیں، ان میں بھارت اور افغانستان براہ راست ملوث رہے ہیں، پاکستان میں کلاشنکوف اور منشیات کو متعارف کرنے والے عناصر بھی پناہ کی غرض سے افغانستان سے پاکستان میں داخل میں ہوئے تھے، پاکستان کی سالمیت و استحکام کے خلاف پڑوسی ممالک کی کارستانیاں کوئی ڈھکی چھپی نہیں، پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت اور پھر واویلا چور مچائے شور کے مترادف ہے۔
حجت الاسلام و المسلمین جعفری نے کہا کہ کانفرنس میں پاکستانی مندوبین کے ساتھ بھارت کا تضحیک آمیز رویہ قابل مذمت ہے، بھارت نے میزبانی کا حق ادا کرنے کی بجائے کم ظرفی کا ثبوت دیا ہے، سفارتی آداب کے منافی اس نامناسب رویہ پر بھارت کو حکومتی سطح پر معذرت کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا : وطن عزیز کا وقار ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہے، کسی بھی ملک کا پاکستان کے ساتھ جارحانہ رویہ قابل قبول نہیں، کانفرنس میں شریک دیگر ممالک کو بھی بھارت کے اس ناروا رویہ پر تنقید کرنا چاہیئے تھی، ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی جنرل سکریٹری نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک سے ہم آہنگی اور دوستانہ روابط کو بڑھانے کے لئے مربوط لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، افغانستان سمیت خطے کے دیگر مسلم ممالک سے بھارت کے مضبوط تعلقات ہماری کمزور خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہیں، بھارت کی طرف سے افغانستان میں ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار ہمیں خواب غفلت سے بیدار کرنے کے لئے کافی ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰