رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے وزرائے دفاع کی ٹیلیفون پر شام کے حالیہ تغیرات اور حلب کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کے بعد، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان، روس اور ترکی کے وزرائے دفاع جنرل سرگئی شویگو اور فکری اشک کی شرکت سے ماسکو میں تین جانبہ اجلاس منعقد ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل حسین دہقان نے روس اور ترکی کے وزرائے دفاع کے ساتھ شام اور علاقے کی حالیہ تبدیلیوں خاص طور پر حلب کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
مشرقی حلب میں شام، اسلامی جمہوریہ ایران اور روس کے مشترکہ تعاون سے دہشتگردوں کو شکست دینے کے بعد، حلب کے شہریوں کے لیے امداد رسانی کے سلسلے میں مذاکرات اور شام کی حالیہ تبدیلیوں کا جائزہ علاقے کے با اثر ممالک کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
شہر حلب دوہزار بارہ سے مغربی اور مشرقی حصوں میں تقسیم کردیا گیا تھا مغربی حصہ شام کی فوج کے تحت تھا اور مشرقی حصے پر دہشتگردوں کا غاصبانہ قبضہ تھا۔ شام میں جب سے بحران شروع ہوا ہے اس ملک کے مستقبل کا دارو مدار حلب کی صورتحال کے معین ہونے پرتھا اور اسی کے مطابق شام کے معاملات آگے بڑھ رہے تھے، دراصل حلب شام میں لڑائی کا مرکزی محاذ بن چکا تھا اور دہشتگردوں کے حامیوں نے یہ بھرپور کوشش کی تھی کہ شہر پر بدستور ان کا قبضہ رہے تا کہ وہ شام کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرسکیں لیکن حلب کی آزادی نے ان کے تمام خواب چکنا چور کردیے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰