رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے غیر منطقی بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بات قابل افسوس ہے کہ ترکی، اپنے پڑوسی ملکوں کے بارے میں نادرست اور فتنہ انگیز بیانات اور اسی طرح بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنی اس پالیسی سے ہمسایہ ملکوں میں مداخلت اور توسیع پسندانہ پالیسیوں کی توجیہ پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران میں موجود دیگر ملکوں کے تیس لاکھ پناہ گزینوں کے ایک اور ریلے کے، دیگر ملکوں خاص طور سے ترکی اور پھر یورپ کی طرف بہ نکلنے کے بارے میں ترکی کے نائب وزیراعظم کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس بے بنیاد اور نارست دعوے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا : ایران گذشتہ تیس برس سے پڑوسی ملکوں کے پناہ گزینوں کا میزبان بنا ہوا ہے اور ترکی کو چاہئے کہ ایران سے سیکھے کہ کس طرح سے اس نے تیس لاکھ سے زائد پناہ گزینوں کو جگہ دی ہے اور اپنے اس انسان دوستانہ مسئلے سے کبھی کسی ملک کے خلاف کوئی سیاسی منصوبہ تیار نہیں کیا اور اس مسئلے سے کبھی خاص مقصد میں فائدہ نہیں اٹھایا ۔
قاسمی نے ترک حکام کو صلاح دیتے ہوئے کہ وہ انسان دوستانہ معاملات کو سیاسی مسائل سے جوڑنے کی کوشش نہ کریں اور پڑوسی ملکوں اور شام و عراق کی قوموں کے فیصلوں کا احترام کریں کہ جنھوں نے اپنے ممالک میں حکومتوں کا انتخاب کیا ہے کہا : اسلامی جمہوریہ ایران پڑوسی ملکوں اور قوموں کے ساتھ تعلقات اور تعاون کے لئے ان ممالک کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کے احترام کو ضروری سمجھتا ہے اور اس کا خیال ہے کہ پڑوسی ملکوں پر بے بنیاد الزامات عائد کئے جانے کے بجائے تعمیری مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے تعلقات کی تقویت کے لئے قدم آگے بڑھائے جانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے بحرینی حکام کے بھی اس بیان کو کہ انھوں نے ایک ایسے دہشت گرد گروہ کا پتہ لگایا ہے کہ جس کے تانے بانے ایران سے جڑے ہوئے ہیں ، بالکل بے بنیاد قرار دیا اور کہا : بحرینی حکومت کو چاہئے کہ اپنے ملک کے بحران کا رخ موڑنے کے بجائے اپنے ملک کے شہریوں کے حقوق کا پاس و لحاظ رکھے جہاں عوام کی سرکوبی کا سلسلہ جاری ہے اور مذہبی و دینی رہنماؤں تک کو گرفتار کر کے انہیں ایذائیں دی جاتی ہے اور کسی کو آزادی بیان تک کا حق حاصل نہیں ہے ۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ نہایت قابل افسوس بات ہے کہ بحرین کے حکام، ایران پر طرح طرح کے بے بنیاد الزامات لگاتے ہیں اور اپنے جھوٹے دعوؤں کا اعادہ کرتے رہتے ہیں کہا : بحرین کے حکام کو چاہئے کہ اچھی ہمسائیگی کا مظاہرہ کریں اور اپنے ملک میں جاری بحران اور مسائل کو بحرینی عوام کی خواہش کے مطابق اور منطق کو بروئے کار لاتے ہوئے حل کرنے کی کوشش کریں ۔
انہوں نے يمن پر سعودی عرب اور اس كے اتحادی ممالک كی جارحيت كے دو سال گزرنے اور يمن كی ارضی سالميت كے خلاف جاری حملوں كی شديد الفاظ ميں مذمت كرتے ہوئے کہا : اسلامی جمہوريہ ايران کا عالمی برادری سے مطالبہ كيا كہ وہ يمن ميں امن و امان كی بحالی بالخصوص اس ملک ميں جاری فضائی جارحيت كے خاتمے، انسانی ہمدردی كے تحت يمن كو امدادی اشيا كی فراہمی اور يمن ميں مشتركہ حكومت كی تشكيل كے حوالے سے ايران كے چار نكاتی ايجنڈے پر عمل درآمد کے لئےمشتركہ كوشش كرے ۔
قاسمی نے مزید کہا: يمن ميں جاری بحران اور بگڑتی صورتحال نہ صرف اس ملک كے مفاد ميں نہيں بلكہ اس صورتحال سے خطے میں امن و استحكام كو شديد نقصان پہنچے گا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ یمن کی بنیادی تنصیبات کو دانستہ طور پر تباہ اور غیر فوجی علاقوں منجملہ تعلیمی و طبی مراکز پر بمباری کئے جانے سے نہ صرف یہ کہ علاقے کے کسی ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا بلکہ علاقے میں بدامنی و عدم استحکام میں اضافہ بھی ہوگا کہا: یمن میں اقتدار کے خلا سے دہشت گردی کو پنپنے کا موقع ملا ہے جس سے علاقائی و عالمی امن و سلامتی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کی تاکید کی کہ چار نکاتی فارمولے کی بنیاد پر یمن کے جنگ و خون خرابے کے فوری خاتمے، انسان دوستانہ امداد کی فوری ترسیل، یمن کا ظالمانہ محاصرہ ختم اور سیاسی مذاکرات کے آغاز نیز متحدہ قومی حکومت کی تشکیل کا خواہاں ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ یمن پر سعودی اتحاد کی جارحیت میں اب تک بارہ ہزار سے زائد یمنی شہید ہوچکے ہیں جن میں عورتوں اور بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد شامل ہے جبکہ دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں دیگر بے گھر ہوئے ہیں ۔/۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک ۹۰۸