رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میں حلفاً کہتا ہوں 2 ماہ پہلے عمرے پر گیا تو سعودی حکام نے وہاں سابق آرمی چیف راحیل شریف سے متعلق مجھ سے بات کی تھی، وطن واپسی پر انھوں نے خط بھی لکھا، جس پر حکومت پاکستان نے رضامندی کا اظہار کیا۔
سعودی عرب ہمارا تاریخی دوست ہے، ان سے ہر طرح کا تعاون کریں گے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ راحیل شریف نے ہفتہ پہلے این او سی کے لئے درخواست دی تھی، جس پر ہم نے قواعد اور ضوابط دیکھے، جی ایچ کیو نے منظوری دی۔ میں نے بھی دستخط کیے اور پھر وہ سعودی عرب چلے گئے۔
سابق آرمی چیف ملٹری الائنس اگینسٹ ٹیررازم کے چیف ہوں گے، یہ تمام باتیں مئی میں طے ہو جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں راحیل شریف کا احترام کرتا ہوں اور ان کو مکمل تحفظ بھی دیا جائے گا، الائنس تعین کرتا ہے کہ کس کے کیا مراعات ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر دفاع سے میری تین سے چار ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان کے تحفظات دور کریں گے، یہ ہماری ذمہ داری اور فرض ہے کہ ان کے خدشات کو دور کیا جائے۔ ای سی اور کی کانفرنس کی کامیابی میں ایران نے بہت بڑا کردار ادا کیا،ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰