رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے ماسکو پہنچنے پر اپنے بیان میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ قوموں اور ملکوں کی سیکورٹی عوام کی اپنے نظام میں زیادہ سے زیادہ مشارکت اور سیاسی اداروں کی تقویت کے ذریعے ہی یقینی بنائی جاسکتی ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں انتہاپسندی کے خاتمے بالخصوص عالمی سطح پر انسداد دہشتگردی کے لئے اجتماعی تعاون درکار ہے مگر بدقسمتی سے بعض ممالک دہشتگردوں کی حمایت کے ساتھ ساتھ تیل آمدنی کے ذریعے خطے کو مغربی ہتھیاروں کا مرکز بنادیا ہے جس سے تشدد اور بدامنی میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران سمجھتا ہے کہ ہتھیاروں کا انبار لگانے سے سیکورٹی کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا اور عراق کے معدوم ڈکٹیٹر کا انجام بھی اسی حقیقت کی تصدیق کرتا ہے ۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری ماسکو میں سیکورٹی اجلاس میں شرکت کے لئے روس کے دورے پر ہیں ۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عالمی ماسکو سیکورٹی کانفرنس، سیکورٹی اور انسداد دہشتگردی کے لئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
اس اجلاس میں دنیا کے ایک سو سے زائد ملکوں کے اعلی حکام اور مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔
سیکورٹی سے متعلق یہ عالمی اجلاس تین روز تک جاری رہے گا جس میں انٹلیجنس اور سائبر سیکورٹی اورعلاقے اور دنیا کو دہشت گردی سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے طریقوں کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس موقع پرشام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحادی ملکوں کے قومی سلامتی کے امور کے مشیروں اور سکریٹریوں کا بھی اجلاس ہوگا ۔
یاد رہے کہ ، ایڈمیرل شمخانی ماسکو میں سیکورٹی کانفرنس سے خطاب کریں گے جس میں 70 سے زائد ممالک کے اعلی سیکورٹی حکام شریک ہوں گے۔
اس کانفرنس کے موقع پر علی شمخانی اپنے روسی ہم منصب کے علاوہ مختلف ممالک کے سیکورٹی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کریں گے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/