رسا نيوزايجنسی - مرحوم حضرت آيت الله شيخ جواد تبريزی کے دفتر ميں استفائات کے ذمہ دار نے کہا : روزہ رکھنے کي توانائی رکھنے والے بچے کو روزہ رکھنے سے روکنے کا گناہ ماں باپ کی گردن پر کفارہ خود بچے کی گردن پر ہے ۔
فقہي مسائل کے ماھر حجت الاسلام حسين وحيد پور نے رسا نيوزايجنسی کے رپورٹر سے گفتگو ميں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر ماں باپ مطمئن ہوں کہ روزہ ان کے بچے کے لئے نقصان دہ نہيں ہے اور فقط محبت و شفقت کی بنياد پر روزہ رکھنے سے منع کرتے ہيں تو آگاہ رہيں کہ یہ ممانعت ان کے گناہگار ہونے کا سبب ہے ۔
حجت الاسلام وحيد پور نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ لڑکے، لڑکيوں کی بہ نسبت ديرميں بالغ ہوتے ہيں لھذا تھوڑے سے مقدمات کے ساتھ وہ روزہ رکھ سکتے ہيں کہا : 15 سال کی عمر ميں معمولا لڑکوں کو روزہ رکھنے کی توانائی حاصل ہوجاتي ہے ۔
فقہی مسائل کے ماھر نے مزيد کہا : مگر لڑکياں جن کا 9 سال پورا ہوچکا ہے اور دین کی نگاہ میں وہ بالغ ہوچکی ہيں اگر مردد ہوں کہ روزہ رکھنے کی توانائی رکھتی ہيں يا نہيں اس حالت ميں اگر ماں باپ مطمئن ہوں کہ روزہ رکھنے کی توانائی نہيں رکھتی ہے تو کوئی حرج نہيں کہ محبت و شفت کی بنياد پر انہیں روزہ رکھنے سے روک ديں ۔
مرحوم حضرت آيت الله شيخ جواد تبريزی کے دفتر ميں استفائات کے ذمہ دار نے اس بات پر زور ديتے ہوئے کہ اگر ماں باپ مطمئن ہوں کہ بچہ روزہ نہيں رکھ سکتا تو اسے روزہ رکھنے سے روک ديں اور اگر مطمئن نہ ہوں تو خود کو جھنمی نہ بنائيں کہا : جو بچہ روزہ رکھنے کی توانائی رکھتا ہو اسے روزہ رکھنے سے روکنے کا گناہ ماں باپ کی گردن پر ہے مگر کفارہ بچہ کی گردن پر ہے ۔
انہوں نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ روزہ رکھنے کے لئے روزہ رکھنے کی طاقت و توانائی شرط ہے لھذا جو بچے روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہيں وہ روزہ رکھيں اور اگر طاقت نہيں ہے تو روزہ نہ رکھيں کہا : ماں باپ بچے کےحق ميں محبت و شفقت سے کام نہ ليں اگر بچہ حقيقتا روزہ رکھ سکتا ہے تو روزہ رکھے اور اسے روزہ رکھنے سے نہ روکيں ۔
حجت الاسلام وحيد پورنے مزيد بيان کيا : جو بچے روزہ رکھنے کی توانائی نہيں رکھتے وہ اپنی عدم توانائی کو پورے مہينہ روزہ نہ رکھنے کا بہانہ نہ بنائيں اگر ہوسکے تو ايک دن بيچ کرکے روزہ رکھيں اور بعد ميں چھوٹے ہوئے روزہ کی قضا کرديں ۔/۹۸۸/ ن۹۴۰