‫‫کیٹیگری‬ :
29 May 2017 - 14:26
News ID: 428288
فونت
اے معبود !آج کے دن مجھے اپنی رضاؤں کے قریب کر دے آج کے دن مجھے اپنی ناراضی اور اپنی سزاؤں سے بچائے رکھ، اور آج کے دن مجھے اپنی آیات پڑھنے کی توفیق دے اپنی رحمت سے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
دعائے رمضان

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اَللّٰھُمَّ قَرِّبْنِی فِیہِ إِلی مَرْضاتِکَ وَجَنِّبْنِی فِیہِ مِنْ سَخَطِکَ وَنَقِماتِکَ وَ وَفِّقْنِی فِیہِ لِقِرائَةِ آیاتِکَ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ[۱]

اے معبود !آج کے دن مجھے اپنی رضاؤں کے قریب کر دے آج کے دن مجھے اپنی ناراضی اور اپنی سزاؤں سے بچائے رکھ، اور آج کے دن مجھے اپنی آیات پڑھنے کی توفیق دے اپنی رحمت سے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

ماہ مبارک رمضان کے دوسرے دن، روزہ دار اس دعا میں خداوند عالم سے تین اہم چیزوں کی درخواست کررہا ہے:

۱۔ خدا کی رضایت     ۲۔ گناہوں سے معافی      ۳۔ قرآن پڑھنے کی توفیق

خداوندعالم کی رضایت حاصل کرنا ہر انسان کی خواہش ہے اور خدا کی رضایت صرف اور صرف ان لوگوں کو حاصل ہوسکتی ہے جنھوں نے اپنی پوری عمر پروردگار کی اطاعت میں گزاری ہو اور اسکی نافرمانی نہ کی ہو اور ہمیشہ قضا اور قدر الھی پر راضی رہے ہوں، جو لوگ خدا کی رضا پر راضی رہتے ہیں، خدا بھی ان لوگوں سے راضی رہتا ہے، جیسا کہ خداوند عالم ارشاد فرمارہا ہے: «رضی الله عنهم و رضوا عنه ذلک الفوزالعظیم[سورہ مائدہ،آیت:۱۱۹]خدا ان سے راضی ہوگا اور وہ خدا سے اور یہی ایک عظیم کامیابی ہے»

بہت سے لوگوں کے ذہن میں یہ سوال آتا ہےکہ خدا ہماری دعا کو کیوں قبول نہیں کرتا، اسکے جواب میں امام حسن(علیہ السلام) ارشاد فرمارہے ہیں: «انا الضامن لمن لم یهجس فی قلبه الا الرضا ان یدعوالله فیستجاب له[۲]  میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کو کہ جس کے دل میں سوائے خدا کی رضا کے کوئی اور جیز نہیں ہوتی، اللہ اسکی دعا کو قبول کرتا ہے».

قرآن مجید کی آیت اور امام حسن(علیہ السلام) کی حدیث کی روشنی میں یہ واضح ہوگیا کہ اگر انسان ہر حال میں خدا کی رضا کو پیش نظر میں رکھے تو خداوند عالم اسکی دعا کو رد نہیں کرتا۔

جب خداوند عالم کسی بندہ سے راضی ہوتا ہے تو یقینا وہ بندہ خدا کے غضب سے امان میں رہتا ہے کیونکہ جو اللہ کے لئے ہر کام کو انجام دیتا ہے خدا اس سے راضی ہوتا ہے اور جس بندہ سے خدا راضی رہتا ہے، خدا اس بندہ پر اپنا غضب نازل نہیں کرتا جیسا کہ امام حسین(علیہ السلام) ارشادفرمارہے ہیں: «مَنْ طَلَبَ رِضَا اللَهِ بِسَخَطِ النَّاسِ كَفَاهُ اللَهُ أُمُورَ النَّاسِ؛ وَ مَنْ طَلَبَ رِضَا النَّاسِ بِسَخَطِ اللَهِ ‏وَكَلَهُ اللَهُ إلَى النَّاسِ[۳] جو کوئی خدا کی رضا کو چاہتا ہے اگرچہ لوگ اس سے ناراض ہوں، خداوند عالم اسے لوگوں سے بے نیاز کردیتا ہے اور جو شخص لوگوں کی رضایت کو حاصل کرنے کے درپے رہتا ہے، خداوند عالم اسے لوگوں کے سپرد کردیتا ہے».

انسان کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ خدا کی رضا حاصل کرنے کے درپے رہے تا کہ خدا کے غضب کا شکار نہ ہو، اسی لئے آج کے دن ہم خدا سے دعا مانگ رہے ہیں کہ ہمیں اپنے غضب سے دور رکھے۔

س دعا کے آخر میں ہم خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا کر رہے ہیں: «وَوَفِّقنى فیهِ لِقِرآئِةِ ایـاتِکَ، بِرَحمَتِکَ یا اَرحَمَ الرّاحِمین؛ آج کے دن مجھے اپنی آیات پڑھنے کی توفیق دے اپنی رحمت سے، اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے».

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالے:

[۱]۔ ابراہیم ابن علی عاملی الکفعمی، المصباح للکفعمی، دار الرضی(زاھدی)، ۱۴۰۵ق، ص۶۱۲۔

[۲]۔ محمد باقر مجلسی، بحارالانوار، دار احیاءالتراث العربی، ۱۴۰۳، ج۴۳،ص۳۵۱۔

[۳]۔ بحارالانوار،ج۶۸،ص۲۰۸۔

/۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬