‫‫کیٹیگری‬ :
16 July 2017 - 15:29
News ID: 429030
فونت
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان:
حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا : اگر انسان دنیا و آخرت میں نیکی و کامیابی چاہتا ہے تو صرف قرآن و عترت سے رجوع کرے ۔
حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان

رسا نیوز ایجنسی کے مشہد رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حجت الاسلام والمسلمین حسین انصاریان نے حسینیہ ہمدانی میں منعقدہ اپنے مذہبی جلسات میں بیان کیا : انسان کی ضرورت ہے کہ آیات قرآن کی تفسیر اہل بیت (ع) کی روایت کے ذریعہ اور روایات کی تفسیر کو قرآن کریم کی آیات سے رجوع کر کے حاصل کرے ۔

انہوں نے اپنی تقریر میں حدیث ثقلین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : پیغمبر اکرم ص نے اس حدیث میں اس کے بعد کے فرمایا « میں تم لوگوں کے درمیان دو قیمتی چیز قرآن و عترت چھوڑ کر جا رہا ہوں » ، کہا « اگر ان دونوں سے متمسک رہوگے تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے ۔ » یعنی مومن کو چاہیئے کہ ان دونوں قیمتی گوہر پر یقین رکھیں ۔

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ قرآن و عترت پیغمبر اکرم ص کے فرمان کے مطابق ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونے والے ہیں وضاحت کی : اگر انسان آیات قرآن کو سمجھنے کے لئے اہل بیت (ع) کی روایت سے استفادہ نہ کرے تو وہ گمراہ ہو جائے گا اور خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کریم کی تفسیر کے لئے معصومین (ع) کی فرمائیش پر رجوع کرنا چاہیئے کیونکہ تمام تفاسیر آیات کے چہرے سے نقاب نہیں ہٹا سکتا ہے اور نہیں ہم لوگوں کو حقیقت تک پہوچا سکتا ہے ۔

حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے کہا : اگر کوئی شخص دنیا و آخرت میں نیکی و کامیابی چاہتا ہے تو صرف قرآن کریم و عترت معصومین ع سے رجوع کرے ۔ مگر ہاں اگر کوئی چاہتا ہے جہنم میں جائے تو اس کے لئے مسئلہ الگ ہے وہ خود نیچے کی طرف گرتا چلا جاتا ہے لیکن کوئی چاہتا ہے کہ بہشت میں جائے تو اس کو دو بازو قرآن و عترت کی ضرورت ہے ۔ خداوند عالم نے انسان کو راستہ دیکھا دیا ہے اور اس کو بہشت و جہنم کے انتخاب کے لئے مجبور نہیں کرتا ہے ۔

مذہی امور کے ماہر نے بیان کیا : امیر المومنین (ع) دعای کمیل میں خداوند عالم کی طرف سے اس آزادی کو اس دعا میں اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں اور کہتے ہیں «أنت فعال لما تشاء» یعنی تو اپنے بندوں کے لئے بخشنے والا اور مہربان خدا ہے کہ بہشت و جہنم کا راہ ان کو دیکھایا ہے ۔ اس الہی مسئلہ کا جلوہ کربلا کے میدان میں ہے کہ نہ شمر کے انتخاب کو کسی نے روکا ہے اور نہ حر کے انتخاب کو ۔ ہم لوگ کو بہشت کے راستے کو پہچاننے کے لئے امام کی طرف رجوع کرنا ضروری ہے ۔

انہوں نے آٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں : خداوند عالم نجات و خوشبختی کا مہر اسی شخص کی پیشانی پر لگاتا ہے کہ وہ حقیقی مومن بھی ہو اور اہل تقوا بھی ہو اور بد بختی و شقاوت کا مہر اس کے پیشانی پر لگاتا ہے کہ جو دین کا انکار کرنے والا ہو اور خود کو گناہ کرنے میں آرام محسوس کرتا ہے ۔ آٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام کی اس روایت کے معنی کو سمجھنے کے لئے قرآن کریم کی آیات کی طرف رجوع کریں تا کہ جان سکیں کہ ایمان اور تقوا کا کیا معنی ہے ؟

حجت الاسلام والمسلمین انصاریان نے سورہ مبارکہ بقرہ کی آیت ۱۷۷ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کو دین کی مکمل وضاحت جانا ہے اور اظہار کیا : اس آیت شریفہ میں کامل دین کو ۱۵ حقیقت میں بیان کیا گیا ہے اور فرمایا ہے مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ الْمَلائِکَةِ وَ الْکِتابِ وَ النَّبِيِّينَ وَ آتَي الْمالَ عَلي‏ حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبي‏ وَ الْيَتامي‏ وَ الْمَساکينَ وَ ابْنَ السَّبيلِ وَ السَّائِلينَ وَ فِي الرِّقابِ وَ أَقامَ الصَّلاةَ وَ آتَي الزَّکاةَ وَ الْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذا عاهَدُوا وَ الصَّابِرينَ فِي الْبَأْساءِ وَ الضَّرَّاءِ وَ حينَ الْبَأْسِ.» آیت کے آخر میں مزید فرماتے ہیں کہ جو شخص بھی اس طرح ہے وہ اپنے ایمان میں صادق ہے اور با تقوا شمار ہوتا ہے ۔ اس آیت کی تفسیر آٹھویں امام کے روایت کی تفسیر ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۳۶/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬