‫‫کیٹیگری‬ :
04 December 2013 - 20:00
News ID: 6182
فونت
آیت الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ قرآن کریم کے مشہور مفسر اور حوزہ علمیہ قم کے استاد نے بیان کیا : ہم لوگ کے اندر ایک نفس ہے کہ وہ ہماری وقار و عظمت ہے اور سوء کی طرف لے جاتا ہے اگر کوئی شخص اس کی اصلاح کر لیتا ہے تو یہی سوء کے بجائے اس کی فضیلت گاہ بن جاتا ہے اور حسن میں بدل جاتا ہے ۔
آيت الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں علماء و طلاب کے درمیان اپنے درس خارج میں اخلاقی نکات بیان کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ کے اندر ایک نفس ہے کہ وہ ہماری وقار و عظمت ہے اور سوء کی طرف لے جاتا ہے اگر کوئی شخص اس کی اصلاح کر لیتا ہے تو یہی سوء کے بجائے اس کی فضیلت گاہ بن جاتا ہے اور حسن میں بدل جاتا ہے ، ایسا نہیں ہے کہ صاحب تقوی حضرات کے پاس نفس امارہ نہیں ہوتا ، نفس امارہ خدا کے ولی کے پاس بھی ہوتا ہے اور منافقوں کے پاس بھی ہوتا ہے لیکن خدا کے ولی کا نفس حسن و حق و صدق کا ثبوت ہے اس کے برعکس برے لوگ ہیں ، اگر کوئی شخص اپنے نفس کی تربیت اس طرح کرتا ہے تو اس کا دل نیک کام کی طرف لے جاتا ہے ۔ پیغمبر نماز کے وقت بلال کو کہتے تھے «ارحنی یا بلال» اس وجہ سے ہے ۔

نفس مصورہ و نفس امارہ کا کام

انہوں نے وضاحت کی : اپنے اندر کے منافق اور اس امارہ سوء کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اپنے نفس مصورہ کو کنٹرول کرے ، نفس مصورہ نفس امارہ کا نوکر ہے ، نفس مصورہ کا کام یہ ہے کہ ہنر نمائی کرتا ہے اور تمام برائی کو پردی کے پیچھے چھپا دیتا ہے اور اس پر اچھائی کی چمک دھمک لگا دیتا ہے «زین لهم سوء اعمالهم» اور اس کو خوبصورت جلوہ دیتا ہے جب انسان اس کو اچھا سمجھتا ہے تب یہ مرحلہ ہے «ان النفس لاماره بالسوء» ۔

قرآن کریم کے اس مفسر نے بیان کیا : اگر ہم لوگ چاہیں ثبوت اچھائی ہوں تو اچھائی کی تصویر اپنے پاس رکھیں اور ہر روز اس قوا کو اپنے اندرونی و باہری ادراکی راستہ کو عقل کامل کے سامنے پیش کریں تا کہ منافقانہ حالات ہمارے اندر راستہ پیدا نہ کر سکے ۔

انہوں نے بیان کیا : سید سجاد امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں علم کا قائد عقل ہے ۔ ہمارے اندر خداوند عالم نے عقل عنایت کی ہے کہ «عبد به الرحمان واکتسب به الجنان» ہے یہ عقل ہمارا قاعد امام و رہبر ہے ۔ دوسری طرف علم روح کا قائد ہے ۔ اگر اس طرح ہو تو ہمارے اندر منافق کا وجود نہیں ہوگا تو اس کی وجہ سے انسان آسانی سے نیک کام انجام دے گا ۔ موجودہ حالات میں پڑھائی واقعا بہت سخت ہے لیکن «مَنْ أَعْطی‏ وَ اتَّقی‏ وَ صَدَّقَ بِالْحُسْنی‏ فَسَنُیَسِّرُهُ لِلْیُسْری» یہ خدا کا وعدہ ہے کہ ہم بعض علماء و طلاب و مجتہدین کے راہ کو آسان کرے نگے ۔

ہر مشکل کے ساتہ آسانی ہے

حضرت آیت الله جوادی آملی نے بیان کیا : خداوند عالم نے دو مرتبہ فرمایا «ان مع العسر یسری» جہاں بھی مشکل ہے آسانی بھی ہے ۔ وہ آسانی دور بھی نہیں ہے بلکہ نزدیک ہے ۔ ہر مشکلات کے ساتہ آسانی بھی ہے ۔ اکثر ادیبوں نے اس نکتہ کی طرف اشارہ کیا ہے العسر دوم عسر اولی کی طرح ہے لیکن دوم یسر اور اول یسر میں فرق پایا جاتا ہے پھر تمام عسر کے ساتہ یسر پاہا جاتا ہے ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتہ کہ ملک میں پابندی کی مشکلات قرآن و عترت کے برکت سے اچھی طرح حل ہو جائے گا بیان کیا : ہم لوگ حوزہ علمیہ میں ہیں ہم لوگوں  کو آخوند خراسانی اور شیخ انصاری سے کمتر نہیں ہونا چاہیئے اور اگر ان سے کم ہوئے تو اپنے حال پر آنسو بہانا چاہیئے کیونکہ یہ لوگ میانہ درجہ کے علماء میں سے ہیں ۔ یہ کہ حوزہ علمیہ تربیت نہیں کر سکتا کیونکہ وہ ان امور میں گرفتار ہے کہ جو ان کی اپنی ضرورت پوری کرے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬