رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیم و تحقیقی ادارہ کے صدر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے گذشتہ شب قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں اپنی ہفتگی اخلاقی درس کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے اظہار کیا : بعض اپنے محبوب کی طرف اس طرح توجہ کرتے ہیں یعنی خداوند عالم کی طرف توجہ رکھتے ہیں کہ خود کو بھی نہیں دیکھتے یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی دوسری چیز کی طرف ذرہ برابر توجہ نہیں کر تے ۔
انہوں نے اس اشارہ کے ساتہ کہ اس طرح کی محبت کو فنا کہتے ہیں وضاحت کی : اگر اس طرح کی محبت ہو اور ہم لوگ بھی اس سے فائدہ حاصل کر سکے تو ٹھیک ہے اور اگر ایسا نہ کیا تو ہم لوگوں نے خود کو دھوکہ دیا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں جامعہ مدرسین کے ممبر نے محبت کی اقسام کی درجہ بندی کرتے ہوئے بیان کیا : ایک چیز کے سلسلہ میں خاص لگاو اور اس سے محبت کرنے کی وجہ اس ذات سے لذت حاصل کرنا ہے جیسے یہ کہ کوئی شخص علم سے محبت کرتا ہو ؛ اس کو محبت بالذات کہتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس اخلاق کے مشہور استاد نے محبت بالعرض کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : کبھی ایسی چیز سے محبت کرتے ہیں جو محبوب اصلی تک پہوچنے کا ذریعہ ہو ، یہ محبت بالعرض ہے نہ بالذات؛ جیسے کہ کوئی شخص ہمارے لئے کربلا سفر کرنے کے لئے تمام مقدمات و وسائل آمادہ کرے تو ہم ایسے لوگ کو پسند کرتے ہیں اس سے محبت کرتے ہیں لیکن اصل میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت سے محبت کرتے ہیں اور چونکہ یہ شخص ہم کو میرے محبوب تک پہوچا رہا ہے اس لئے اس شخص سے محبت کرتے ہیں ۔
ضریح و حرم اہل بیت علیہم السلام سے محبت کا اظہار ایک قدرتی و منطقی احساس ہے
آیت الله مصباح یزدی نے محبوب کے متعلقات سے محبت کرنا محبت کا لازمہ جانا ہے اور بیان کیا : کبھی محبوب تک رسائی ہو گئی لیکن اس محبت کا لازمہ یہ ہے کہ محبوب سے جو چیز بھی تعلق رکھتی ہے اور اس کی سایہ جس چیز پر قائم ہے اس سے بھی محبت ضروری ہے ، یہ محبت بالتبع ہے ؛ اس کے متعلقات جتنے بھی اس سے نزدیک ہونگے ہماری محبت اتنی ہی زیادہ ہوتی جائے گی ۔
حوزہ علمیہ و یونیورسیٹی کے استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : شیعہ جو کہ روضہ و ضریح اور اس کی در و دیوار سے محبت کرتے ہیں اور اس کے خاک کو آنکھوں سے لگاتے ہیں یہ یک قدرتی احساس ہے اور جو لوگ اس مسئلہ کو نہیں سمجھتے ان کے احساسات کمزور ہے اور ان کی روح سخت ہے اسی لئے اس احساس کو درک نہیں کر پاتے ۔
آیت الله مصباح یزدی نے اس مطالب کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگ شہر قم سے محبت کرتے ہیں کیونکہ حضرت معصومہ (س) یہاں دفن ہیں ؛ صحن ، حرم کا پتھر ، لوہا ، ضریح اس میں لگے سونے چاندی یہ تمام اشیاء دوسری جگہوں پر بھی پائے جاتے ہیں لیکن ہم لوگ صرف اس کو چومتے ہیں کیونکہ یہ کریمہ اہل بیت (ع) سے منسوب ہے ۔
انہوں نے اس تاکید کے ساتہ ک عالی ترین و اصلی ترین محبت اصیل ترین محبوب جو کہ خداوند متعال ہے اس سے متعلق ہے بیان کیا : ہر دوسری چیز سے محبت بالتبع ہونا چاہیئے ؛ اگر صحیح معرفت حاصل کرنی ہے تو اس طرح ہونا چاہیئے یعنی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے محبت کرتے ہیں اس وجہ سے کہ وہ عبد و رسول خدا ہیں ۔