رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جوادی آملی نے آج اپنے درس خارج فقہ کے اختمامی مراحل میں اخلاقی نکات بیان کرتے ہوئے کہا : جیسا کہ عالم خارج میں حکومت اسلامی کے اندر بعض مسلمان ہیں ، بعض غیر مسلمان اور بعض منافق ہیں اس طرح ہمارے اندر بھی اس طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں ، خود ہمارے اندر منافق پایا جاتا ہے اور جو بھی نقصان پہونچ رہا ہے وہ اسی منافق کی وجہ سے ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : انسان جب تک خود کو نہیں پہچان لیتا تب تک تقوا ، پرہیزگاری واراستگی و تہذیب کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا مگر یہ کہ کوئی اس کو وعظ کرے ۔ وعظ و نصیحت ایک غیر علمی و مختصر وقت تک کے لئے اثر انداز ہوتا ہے لیکن اخلاق کا فن جیسے اصول و فقہ کا فن جو یک عمیق علمی راہ ہے کہ جو کامل تعلیم طلب کرتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اگر ہم لوگ خود کو صحیح کرنا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ اپنے وقاو و عظمت کو پہچانیں خالص مومنوں اور منافقوں کی شناخت ہو اور منافقوں سے مقابلہ کریں اور اس کی اصلاح کی جائے تا کہ مومن صحیح و سالم بچ سکیں ۔
انہوں نے بیان کیا : باہری ماحول میں کافروں کا وجود ہے لیکن ہمارے اندرونی ماحول میں کافر نہیں ہے کہ جو علنی طور پر ہمارے روح سے مقابلہ کرے لیکن منافق کا وجود ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے وضاحت کی : خداودند عالم نے منافقوں کے لئے جو صفات بیان کی ہے وہ یہ ہے کہ «یامرون بالمنکر و ینهون عن المعروف» منافقین برائی کی تحلیل و اشتہار کے ذریعہ منکر کو معروف بنا کر پیش کرتے ہیں اس کے بعد اس کو انجام دینے کا حکم کرتے ہیں ، معروف کو بھی منکر بتاتے ہیں اس کے بعد اس کے نہی کا حکم دیتے ہیں ، ایسا نہیں ہے کہ منافق واضح طریقہ سے اعلان کرے کہ گناہ کو انجام دو ، بلکہ سوء تشہیر کے ذریعہ نیک و غلط کام کو زینت دے کر برعکس دیکھاتا ہے اور اس کے بعد اس کے سلسلہ میں امر و نہی کرتا ہے ۔