رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق الازہر یونیورسیٹی مصر کے ایک عالم دین و استاد شیخ احمد کریمہ نے عالمی مسلمان علماء متحدہ کے صدر شیخ یوسف قرضاوی کے اس بیان جس میں الازہر یونیورسیٹی کی سربراہی شیخ احمد الطیب کے توسط سے غصب کرنے کو کہا گیا اس کے رد عمل میں بیان کیا : قرضاوی کا بیان کیونکہ وہ خود دہشت گرد ہے اور دہشت گرد گروہ سے منسلک ہے اس کی وجہ سے وہ قابل جواب نہیں ہے ۔
انہوں نے وضاحت کی : قرضاوی جو کہ ایک مصری اور سابق ازہری میں اس کا شمار ہوتا ہے وہ اب الازہر کے منکروںن میں تبدیل ہو گیا ہے ، جان لینا چاہیئے کہ اگر الازہر نہ ہوتا تو قرضاوی کبھی بھی اس مقام پر نہیں پہونچ پاتا ۔
شیخ کریمہ اس اشارہ کے ساتہ کہ قرضاوی کو ان کے مصر کے سفر کے دوران اس ملک کے سیکورٹی اور الازہر کے علماء کی حمایت حاصل تھی و ضاحت کی : امید کرتا ہوں کہ دوجہ دہشت گردوں کا پناہ گاہ نہ بن جائے ۔ اگر قطر قرضاوی کو خاموش نہیں کر سکتا ہے تو مجبور ہو کر مساجد کے ممبروں پر سے ان کے بے شمار معاملات سے پردہ اٹھانا پڑے گا ۔
شیخ یوسف قرضاوی نے کہا تھا کہ الازہر کے شیخ اور اس کے نزدیکی لوگ اسلحہ و قدرت کے ذریعہ محمد مرسی کے خلاف فوجی بغاوت میں شریک ہونے پر یہ پسٹ حاصل کیا ہے بلکہ ان لوگوں نے اس پسٹ کو غصب کیا ہے ۔
انہوں نے الازهر کبار العلمای تنظیم کی رکنیت سے استعفاء کو شیخ الازہر سے دور رہنے کی اصل وجہ بتایا ہے ۔
قرضاوی کے ان بیانات نے الازہر کے علماء کی طرف سے شدید رد عمل کا سبب بنا اور مصر کے وزیر داخلہ محمد ابراہیم نے بھی قرضاوی کی مصری شہریت منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی عالمی مسلمان علماء متحدہ کی رکنیت بھی منسوخ کرنے کی تاکید کی ۔
صہیونی اسرائیل حکومت کے ساتہ حزب اللہ کی 33 روزہ جنگ کے بعد قرضاری شیعوں کا خاص کر اسلامی جمہوریہ ایران و حزب اللہ کا دشمن ہو گیا ہے ، محمد مرسی کی برخاستگی کے بعد نیز مصر کی موجودہ حکومت کی مخالفت میں مشغول ہے ۔