‫‫کیٹیگری‬ :
19 July 2017 - 23:30
News ID: 429082
فونت
آیت الله علم الهدی:
خراسان صوبے میں ولی فقیہ کے نمائندے نے بیان کیا : فردی مسائل میں مومن آزاد ہے کہ ہر وہ مرجع جس کو وہ عالم جانتا ہے اس کے فتوے پر عمل کرے اور اس سلسلہ میں حجت شرعی موجود ہے لیکن سماجی و معاشرے کے مسائل میں ہم لوگوں پر واجب ہے کہ قائد انقلاب اسلامی کی اطاعت کریں ۔
آیت الله علم الهدی

رسا نیوز ایجنسی کے مشہد رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق آیت الله سید احمد علم الهدی نے قرآن و عترت ثقافتی حسنیہ میں شهادت امام جعفر صادق (ع) کی مناسبت سے منعقدہ مجلس میں ممتاز انقلابیوں کی سیاسی و سماجی میدان میں ذمہ داری کے سلسلہ میں نکات بیان کئے ۔

خراسان رضوی صوبے میں ولی فقیہ کے نمائندے نے کہا : ہماری فردی و سماجی زندگی کے لئے بہترین آئیڈیل و نمونہ اہل بیت (ع) ہیں اور ہم لوگوں کو چاہیئے کہ اپنی سیاسی و سماجی حکمت عملی مجموعے کو ان کی سیرت مبارک سے حاصل کریں ۔ اگر اہل بیت (ع) کی سیرت میں ایک خاص حکمت عملی کی سند پائی جاتی ہو تو وہ حکمت علمی ہمارے لئے خداوند عالم کے نزدیک ایک حجت ہوگا اور اگر ہم لوگ اپنے امور میں خداوند عالم کے نزدیک کوئی حجت نہیں رکھتے ہوں تو یہ مسئلہ نہ صرف ایک انحراف بلکہ ایک سماج کی مستقبل پر ظلم کرنا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : مومن فردی مسائل میں آزاد ہے کہ ہر وہ مرجع جس کو وہ عالم جانتا ہے اس کے فتوے پر عمل کرے اور اس سلسلہ میں حجت شرعی موجود ہے لیکن سماجی و معاشرے کے مسائل میں ہم لوگوں پر واجب ہے کہ قائد انقلاب اسلامی کی اطاعت کریں کیونکہ اول وہ ایک مجتہد ہیں کہ جو حکم قائم کرتے ہیں اور ایسے حالت میں ان کی اطاعت تمام مسلمان و شیعوں یہاں تک کہ مجتہدوں پر واجب ہے ۔ رہبری کی اطاعت کے وجوب کی دوسری وجہ «موضوع شناسی» ہے کہ جو ولی فقیہ کی اعلمیت کا ملاک ہے ۔

آیت الله علم الهدی نے وضاحت کی : قائد انقلاب اسلامی سماجی و سیاسی مسائل پر کافی معلومات و تسلط رکھتے ہیں اور اس کی نشیب وفراز سے با خوبی با خبر ہیں وہ سیاسی و سماجی موضوع میں تمام لوگوں سے اعلم شمار کئے جاتے ہیں اور جس وجہ سے سماجی مسائل میں ہم لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ ان کے فتوے پر عمل کریں ۔ سیاسی و سماجی مسائل ایسے نہیں ہیں کہ انسان ہر نظریہ کی اطاعت کرے اور اس سلسلہ میں خداوند عالم کے نزدیک حجت شرعی رکھتا ہو ۔

صوبہ خراسان رضوی میں ولی فقیہ کے نمائندے نے یاد دہانی کی : انسان کی طرف سے کسی ایک سیاسی تحریک کی پیروی کرنا ممکن ہے اس سیاسی تحریک کو حاکم بنا دے اور اس کی وجہ سے مسلمانوں کے مستقل کو ضرر و نقصان پہوچے ، جس کی وجہ انسان اس سیاسی تحریک کی کامیابی کا ذمہ دار ہے اور اس سلسلہ میں اس سے احتساب کیا جائے گا ۔

اہل بیت (ع) نے سیکولر ازم سے مقابلہ کیا ہے

انہوں نے اس بیان کے ساتھ کہ تمام آئمہ (ع) نے سیکولر ازم سے مقابلہ کیا ہے بیان کیا : سیکولر ازم کا مسئلہ صرف دین سے سیاست جدا ہے پر ختم نہیں ہوتا ہے ۔ پیغمبر اکرم (ص) کی تحریک غدیر خم کے روز کاملا سیکولر ازم سے مقابلہ تھا اور صرف امیر المؤمنین علی (ع) کو اپنا جانشین معین کرنے پر تمام نہیں ہوتا ہے ۔ پیغمبر اکرم (ص) کا کہنا تھا کہ اسلامی معاشرے کی مدیریت وحی کے زیر سایہ جاری رہے ۔

آیت الله علم الهدی نے وضاحت کی : اگر امت کی رہبری خط وحی کے باہر سے انجام پائے تو دین ساقط ہو جائے گا ، یہ کہ یزید امام حسین علیہ السلام کے کٹے سر مبارک کے پاس کہہ رہا تھا کہ « بنی هاشم حکومت و سلطنت کے ساتھ کھیل کھیلا ہے اور وحی کی کوئی خبر نہیں تھی » یہ جملہ سیکولر فکر کا نتیجہ ہے اور اسی فکر سے بنی امیہ و بنی عباس نے حکومت کی ۔

مجلس خبرگان رہبری کے ممبر نے یاد دہانی کرتے ہوئے بیان کیا : جب معاویہ نے حکومت اپنے ہاتھوں میں لیا اور کوفہ کے منبر پر گیا اور لوگوں سے خطاب ہو کر کہتا ہے « میں اس لئے نہیں آیا ہوں کہ تم لوگوں سے کہوں کہ نماز پڑھو یا نماز نہ پڑھو بلکہ میں تم لوگوں پر حکومت کرنے آیا ہوں » ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۵۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬