‫‫کیٹیگری‬ :
30 July 2017 - 23:05
News ID: 429253
فونت
آیت‌الله مظاهری:
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے حریم امن الہی کے زائرین سے نصیحت کرتے ہوئے کہا : پیغمبر (ص) و آئمہ (ع) کی زیارات کے بعد حج پر جانا سب سے بڑی خوشی ہے ۔
آیت‌الله مظاهری

رسا نیوز ایجنسی کے اصفہان رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ حضرت آیت ‌الله حسین مظاهری نے اصفہان کے مسجد امیر المومنین (ع) میں منعقدہ اپنے تفسیر قرآن کے جلسہ میں کہا : پیغمبر (ص) و آئمہ (ع) کی قبور کی زیارات کے بعد حج پر جانا سب سے بڑی خوشی ہے ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی آیت ۱۲۵ کی تفسیر کے سلسلہ کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا «وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِیمَ مُصَلًّى وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِیمَ وَإِسْمَاعِیلَ أَنْ طَهِّرَا بَیْتِیَ لِلطَّائِفِینَ وَالْعَاکِفِینَ وَالرُّکَّعِ السُّجُودِ» وضاحت کی : حضرت ابراہیم (ع) اپنے فرزندوں کے تعاون اور خداوند عالم کے خاص عنایت کے ساتھ خانہ کعبہ کی سنجیدگی کے ساتھ تعمیر نو کر سکے ؛ حج کے اعمال کو موجودہ طریقہ سے سب سے پہلے جس شخص نے انجام دیا وہ حضرت اہراہیم (ع) اور ان کے خانوادہ تھے ۔

جب امیر المومنین علی علیہ السلام سے سوال ہوتا ہے کہ بہترین اور بدترین حالات آپ کے کب تھے تو وہ جواب دیتے ہیں ، میرے لئے بہترین حالت وہ زمانہ تھا کہ جب خانہ کعبہ میں پیغمبر اکرم (ص) کے شانہ پر کھڑے ہو کر بت شکنی کی تھی اور سب سے برے و خراب حالت اس وقت تھا کہ جب میری فاطمہ الزہرا پر مظالم ڈھائے جا رہے تھے اور ہم کو صبر کرنا تھا ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے آیت کے اس حصہ کی تفسیر میں فرمایا « ...وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِیمَ مُصَلًّى... » بیان کیا : اس وقت خانہ کعبہ کے پاس ایک جگہ ہے کہ پہلے جہاں حضرت ابراہیم (ع) اس پر کھڑے ہو کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے تھے اور شناخت کے اعتبار سے شیعہ و سنی کے درمیان معروف ہے ؛ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ حاجی مکہ مکرمہ میں اعمال انجام دینے کے لئے مقام ابراہم (ع) کے کسی طرف سے نماز پڑھے اس میں کوئی مشکل نہیں ہے لیکن شیعوں کے احکام کے مطابق طواف خانہ کعبہ اور مقام ابراہیم (ع) کے درمیان سے ہی انجام ہونا چاہیئے اور نماز بھی مقام ابراہم میں بڑھی جانی چاہیئے ؛ لیکن بہت بھیڑ و حاجیوں کی کثیر تعداد و جمع غفیر کی وجہ سے اس اعمال کو انجام دینے میں جو مشکلات پیش آتی ہیں اس کے مد نظر ہمارے نظر میں اگر کوئی شخص اپنے اعمال کو اس کے مقام پر انجام دے تو بہتر و اچھا ہے لییکن اگر ایسا نہ کر سکے تب بھی اس کا حج قبول ہے اور اس میں کوئی ہرج نہیں ہے ۔

پیغمبر (ص) و آئمہ (ع) کی زیارات کے بعد حج پر جانا سب سے بڑی خوشی ہے ۔

حضرت ابراہیم (ع) نے خداوند عالم کے امتحانات میں بہت زیادہ سختی برداشت کی ہے اور خداوند عالم نے ان کو دنیوی جزا میں اپنے گھر کے ساتھ ایک مکان ان کے نام سے قرار دیا اور اس کا اعمال سب پر واجب قرار دیا ؛ حضرت ابراهیم (ع) و حضرت اسماعیل (ع) کو حکم ہوا کہ خانہ کعبہ کے خادم رہیں اور اس مقدس مقام کو پاکیزہ باقی رکھیں ، اسی طرح حضرت حق کی طرف سے حکم ہوا کہ کعبہ عبادت کرنے و طواف کرنے ، اعتکاف اور نماز پڑھنے کے لئے مناسب جگہ ہو ۔

اگر خانہ کعبہ کے تقدس کے سلسلہ میں سورہ مبارک کی آیت ۱۲۵ کے علاوہ اگر کوئی آیت نہ ہوتی تب بھی ہم مسلمانوں کو چاہیئے تھا کہ اس مقدس جگہ کے مقدس کو باقی رکھیں ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے اعمال حج کے زیادہ ہونے پر بیان کیا : لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیئے کہ اپنے حج کے اعمال کو صحیح طریقہ سے انجام دیں اور مقام حضرت ابراهیم (ع) کا احترام کریں ؛ حضرت ابراہیم (ع) رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد تمام اولو العزم نبیوں میں سب سے افضل ہیں اور یہ مسئلہ قرآن کریم کی آیات اور معصومین (ع) کی روایات سے پوری سے واضح ہے ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے اپنے بیان کے اختمامی مراحل میں حریم امن الهی کے زائروں سے نصیحت کرتے ہوئے بیان کیا : حاجیوں کو کوشش کرنی چاہیئے کہ حج کے اعمال میں فضول چیزوں سے پرہیز کرتے ہوئے اپنا پورا وقت نماز پڑھنا اور قرآن کریم کی تلاوت میں مشغول کریں تا کہ جب اس معنوی سفر سے واپس آئیں تو گذرے اس ایام پر حسرت نہ کریں ۔ /۹۸۹/ف۹۳۰/ک۷۷۲/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬