‫‫کیٹیگری‬ :
29 July 2017 - 14:13
News ID: 429234
فونت
حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری:
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم جمہوریت کے حامی ہیں اور ہر حال میں جمہوری عمل کو آگے بڑھنا دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم جمہوریت کے نام پر بادشاہت یا فرد واحد کی اجارہ داری کو قطعاََ قبول نہیں کیا جا سکتا۔
راجہ ناصر عباس جعفری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین راجہ ناصر عباس جعفری نے پاناما کیس کے فیصلے کو انصاف اور قانون کی فتح قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی نے جرأت مندانہ کردار کا مظاہرہ کیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے عدلیہ کا وقار بلند ہوا ہے، پاناما اسکینڈل فرعون مزاج اور بدعنوان حکمرانوں کیلئے اللہ تعالٰی کی پکڑ ثابت ہوا، نواز شریف اور ان کا خاندان خود کو عوامی نمائندے سمجھنے کی بجائے ملک کا بادشاہ تصور کرنے لگے تھے، شریف خاندان کی رعونت، بدعنوانی اور انتظامی نااہلی ان کی رسوائی کا باعث بنی۔ انہوں نے کہا کہ جس بے رحمی سے قومی خزانے کو لوٹا گیا، اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، میڈیا، اختیارات اور طاقت کے بل بوتے پر سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی کو دبانے کی کوشش کی گئی، قومی خزانے کی لوٹی ہوئی ایک ایک پائی واپس لائی جائے اور اس کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی کرپشن ملک کی بدنامی کا باعث بنی ہے، حکمرانوں کی کرپشن ثابت ہونے پر پاکستان کے وقار کو عالمی سطح پر دھچکا لگا ہے، قانون و انصاف کا تقاضہ ہے کہ کرپٹ عناصر کو ان کے کئے کی سزا ملے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے ورثاء بھی انصاف کے منتظر ہیں، بے گناہ اور معصوم افراد پر حکومتی ایماء پر گولیاں برسانا بدترین حیوانیت ہے، جسٹس باقر کی رپورٹ کو منظر عام پر لا کر اس سانحہ کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان کے استحکام اور ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، وطن عزیز میں کرپٹ نظام کی تبدیلی تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، قائد و اقبال کے وطن کو ان کے خوابوں کی تعبیر بنانا ہوگا، کرپشن فری پاکستان ہر محب وطن کی حقیقی منزل ہے، سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اس منزل کی جانب پہلا قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت کے حامی ہیں اور ہر حال میں جمہوری عمل کو آگے بڑھنا دیکھنا چاہتے ہیں، تاہم جمہوریت کے نام پر بادشاہت یا فرد واحد کی اجارہ داری کو قطعاََ قبول نہیں کیا جا سکتا۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬