رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قومی سلامتی اور خارجہ امور کے پارلیمانی کمیشن کا ہنگامی اجلاس ہفتے کے روز منعقد ہوا جس میں خطے میں امریکہ کے دہشت گردانہ اور مہم جوئی پر مبنی اقدامات کے مقابلے کے بل کے بنیادی نکات کا جائزہ لیا گیا۔
اس اجلاس میں قانونی اور عالمی امور میں ایران کے نائب وزیر خاریہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی بھی شریک تھے۔ قومی سلامتی اور خارجہ امور کے پارلیمانی کمیشن کا اگلا اجلاس آئندہ ہفتے ہونے کا امکان ہے جس مں خطے میں امریکہ کے دہشت گردانہ اور سازشی اقدامات کے مقابلے کے بل کی تفصیلات طے کی جائیں گی۔قومی سلامتی اور خارجہ امور کے پارلیمانی کمیشن کے سربراہ سید علاالدین بروجردی نے مذکورہ کمیشن کے ہنگامی اجلاس کے بعد کہا کہ خطے میں امریکہ کے دہشت گردانہ اور مہم جویانہ اقدامات کے مقابلے کے بل کے بنیادی نکات کی منظوری کا واضح مطلب یہ ہے کہ امریکی کانگریس کے اقدامات کے خلاف ایران کی پارلیمنٹ میں مکمل اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
قانونی اور عالمی امور میں ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی ایران مخالف پابندیاں، جامع ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس، اٹھائیس اور انتیس کی خلاف ورزی ہیں اور ایران اس کا بھرپور جواب دے گا۔
سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی اور خارجہ امور کے پارلیمانی کمیشن نے امریکہ کی نئی پابندیوں کے حوالے سے جو مسودہ تیار کیا ہے، ایران کی وزارت خارجہ بھی اس سے پوری طرح متفق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے اور ایران کے مفادات پر اثرانداز ہونے والے، امریکہ کے مخاصمانہ اور خبیثانہ اقدامات کا جواب دیا جائے۔قابل ذکر ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ نے بالترتیب پچیس اور ستائیس جولائی کو ایران کے خلاف پابندیوں کے جامع بل کی بھاری اکثریت سے منظوری دے دی ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰