‫‫کیٹیگری‬ :
29 July 2017 - 16:48
News ID: 429236
فونت
حوزہ علمیہ نے اپنے بیانیہ میں صیہونیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا :حوزات علمیہ کی جانب سے غاصب اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور مسجد اقصیٰ کے سلسلہ میں صہیونزم کے معاندانہ اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہیں ۔
مرکز مدیریت حوزہ علمیہ قم

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ قم نے فلسطین کی حمایت میں ایک بیانیہ جاری کیا ہے جس میں تاکید کرتے ہوئے بیان ہوا ہے : فلسطین کا مسئلہ اور مسجد اقصیٰ کی آزادی انقلاب اسلامی ایران کی ابتدا سے اب تک جاری و ساری ہے جس کی رہبری امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے کی تھی اور آج بھی یہ ذمہ داری  خاص طور سے مراجع کرام دام برکاتہم اور حوزات علمیہ اور علماء کرام کے ذریعہ ادا ہو رہی ہے۔

بیانیہ کا متن مندرجہ ذیل ہے :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

قال رسول اللہ:" جو بھی اس آواز کو سنے جو مسلمانوں سے مدد چاہ رہا ہو اور اس کا جواب نہ دے تو وہ مسلمان نہیں ہے۔ "

وسائل الشیعہ، ج۱۵، ص ۱۴، حدیث ۲۰۱۶۹

ستر سال گزر گئے ہیں جب سے فلسطین پر غاصبانہ قبضہ ہے اور غاصب حکومت اسلامی مقدسات کو یہودی سازی کے درپے ہے خاص طور سے بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ۔ جیسا کہ اس سے پہلے بھی اپنی تمام کاوشوں اورمادی و ثقافتی امکانات کے ذریعہ فلسطینی جوانوں کو ثقافتی اور فکری لحاظ سے اسرائیل سازی کی کوشش کرچکا ہے خاص طور سے سرزمین ۶۷ و۴۸ کے باشندوں کے لئے۔

بیانیہ میں وضاحت کی گئی : ان آخری دنوں میں بیت المقدس سے متعلق حالات نے یہ واضح کردیا ہے کہ غاصب اسرائیلی حکومت اپنے دونوں ہدف میں شکست کھا گئی ہے اور فلسطینی جوانوں کے دلاورانہ اقدام نے بیت المقدس کے غاصبانہ علاقوں میں اسرائیل ثقافتی اور فکری یہود سازی میں انہیں شکست ہوئی ہے اور فلسطین گزشتہ دنوں کی طرح اب بھی اس سرزمین کے باشندوں کا دھڑکتا دل ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کے لوگوں کی مقاومت جو کہ فلسطینی علماء کی رہبری میں انجام پارہی ہے اس نے یہ ثابت کیا ہے کہ مسجد اقصیٰ کو یہودی ساز بنانا ایک امر محال ہے اور فلسطین کے لوگ اسلامی مقدسات اور مسلمانوں کے قبلہ اول کے دفاع کے لئے آمادہ ہیں۔

اس بیانیہ میں بیان ہوا : مگر صد افسوس دوسری جانب بعض حکومتیں، ایجنسیاں اور عالم اسلام اور عرب حکومتیں اس بات میں کوشاں ہیں کہ امت مسلمہ کو عادی سازی کی جانب لے جائیں اور اسرائیل کی غاصب حکومت سے جوڑ دیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جو بھی وہ غاصب اسرائیلی حکومت کی ثقافت سے مربوط ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ اس شکست خوردہ راہ کے ذریعہ مسلمانوں کے قبلہ اول کے مسئلہ میں خیانت کریں انہیں جان لینا چاہئے کہ شجرہ ملعونہ جس کا رابطہ غاصب اسرائیل اور صہیونزم سے ہےان کا انجام ذلت و رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔

بیانہ میں ذکر کیا گیا : فلسطین کا مسئلہ اور مسجد اقصیٰ کی آزادی انقلاب اسلامی ایران کی ابتدا سے اب تک جاری و ساری ہے جس کی رہبری امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے کی تھی اور آج بھی یہ ذمہ داری  خاص طور سے مراجع کرام دام برکاتہم اور حوزات علمیہ اور علماء کرام کے ذریعہ ادا ہو رہی ہے۔

بیانہ میں تاکید کی گئی : امت مسلمہ آخر کب اپنی طاقت و قوت کو مسلمانوں کے قبلہ اول کی آزاد سازی کے لئے استعمال کرے گی۔ امت مسلمہ آخر کب تک اپنے مقدسات کی توہین کی تماشائی رہتے ہوئے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہے گی؟ اسلامی ممالک کے حکام اور عرب شیوخ کب تک ہاتھ پہ ہاتھ رکھے رہیں گے اور فلسطینی مسلمانوں کے خون کی ہولی دیکھتے رہیں گے؟ کیا فلسطینی مسلمان نہیں؟ کیا فلسطین اسلامی سرزمینوں میں نہیں؟ جو لوگ عرب سرزمینوں کے جوشیلے نعرے لگاتے ہیں وہ کہاں ہیں  کیا فلسطین سرزمین عرب میں شامل نہیں؟

اس بیانیہ میں آیا ہے : ہم حوزات علمیہ کی جانب سے غاصب اسرائیلی جرائم کی مذمت کرتے ہیں اور مسجد اقصیٰ کے سلسلہ میں صہیونزم کے معاندانہ اقدام کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور انہیں اس بات کا چیلنج کرتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ کی توہین مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے کے برابر ہے اور اقوام متحدہ سے گزارش گزار ہیں کہ اس اقدام کے سلسلہ میں اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اسلامی کمیٹیاں اور اسلامی ممالک کے اداروں سے بھی خواہش مند ہیں کہ ان جرائم کے مقابل کھڑے ہوں۔

اس بیانیہ میں ذکر کیا گیا : علماء کرام، نوابغ اور فضلاء عالم اسلام کے تعاون کا اعلان کرتے ہیں تاکہ سب مل بیٹھ کر فلسطین کے مسئلہ کا حل کریں اور ہم اس بات کے معتقد ہیں کہ اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیں اس لئے کہ ہمارے لئے یہی بہترین موقع ہے ۔ علماء اسلام کو چاہئے کہ مسلمانوں کو صہیونزم کے خلاف ایک صف میں متحد کریں ۔

اس بیانیہ میں تاکید کی گئی : ہم فلسطینی جوانوں کی مقاومت خاص طور سے سیکٹر ۴۸ کے باشندوں کی کاوشوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور علماء کرام خاص طور سے شیخ مجاہد عکرمہ صبری جنہوں نے صہیونزم کے خلاف عوام کی رہبری کی ہے ان کے شکرگزار ہیں اور فلسطین کے مسلمانوں سے گزارش کرتے ہیں کہ علماء کی رہنمائی پر توجہ کریں اور تاکید کرتے ہیں کہ علماء کی رہنمائی کی عوامی حمایت اصلی اور اہم سبب ہے جو اس بات کا سبب ہوا کہ غاصب اسرائیل مسجد اقصیٰ تک پہنچنے کے چک پوسٹ بنانے سے منصرف ہو۔

والذین جاهدوا فینا لنهدینهم سبلنا وان الله لمع المحسنین

حوزہ علمیہ قم ایران

۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬