رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حرم مطہر رضوی کی سیکیورٹی یونٹ کے کمانڈر کرنل حسن رمضان زادہ نے تکفیری جریان شناسی کی ایک خصوصی نشست میں وضاحت کی : خطے میں ہونے والی تبدیلیاں سے ظاہر کہ اب ان کی نگاہ حرم مطہر امام علی بن موسیٰ الرضا(ع) کی طرف ہے اور ہم نے تمام تربیتی کلاسوں میں جدید ترین معلومات کو حرم مطہر رضوی کے خادموں کو فراہم کی ہے۔
رمضان زادہ نے حرم مطہر رضوی کے سیکیورٹی یونٹ کی موجودگی میں تاکید کی اور کہا: یقیناً حرم امام رضا علیہ السلام کو نقصان پہچانا دشمن کے اھداف میں سے ہے اور ہم جو حرم حضرت رضا علیہ السلام کے امنیتی خادم ہیں دن رات تلاش وکوشش کے ذریعے حرم مطہر رضوی کو زیادہ سے زیادہ با امن بنانے کی کوشش کریں گے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: حرم مطہر رضوی عالم اسلام کی امنیت اور قدرت مند نظام کا بیانگر ہے اور یہ اقتدار بسیج اور سپاہ کی کوششوں کی وجہ سے ہے۔
اس مراسم کے خصوصی مہمان ڈاکٹر باقری مزینائی جو کہ امام حسین(ع) یونیورسٹی کی علمی ھیئت کے رکن اور دشمن شناسی کے مسئول ہیں انہوں نے اس نشست میں تکفیریوں کے ظہور کے بارے میں تشریح دی اور وضاحت کی کہ کس طرح سے پیغمبر گرامی اسلام حضرت محمد مصطفیٰ (ص) کی رحلت کے بعد اس نے پھیلنا شروع کیا یہاں تک کہ داعش کا وجود میں آنا۔
انہوں نے اس مبارزہ اور جنگ میں جو کہ اس گروہ کے ساتھ ہے احتیاطی تدابیر کو بہترین راھکار جانتے ہوئے کہا: ملی سوجھ بوجھ اور ولایتی اور خلافتی ماڈل کی تبیین و تشریح اور اسی طرح جریان مقاومت اور حزب اللہ کو بنیادی خلیوں کی طرح پھیلانا اس جنگ اور مبارزہ کا بہترین راستہ ہے۔
ڈاکٹر باقری مزینائی نے گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا: عراق اور سوریہ میں اس گروپ کو شکست دینے کا مطلب کام کا ختم ہو جانا نہیں ہے بلکہ افراطی تکفیریت کے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے جو کہ تمام ممالک بالخصوص ایران کے لئے بہت زیادہ خطرے کا باعث ہے کیونکہ ان افراد کا بکھر جانا اور اپنے اپنے وطن لوٹنے کا مطلب یہ ہے کہ اس گروپ کا ہر شخص علیحدہ سے ایک دہشگردی کی ٹیم بنا سکتا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/