‫‫کیٹیگری‬ :
11 September 2017 - 17:52
News ID: 429893
فونت
امریکہ میں گیارہ ستمبر کے واقعے کو سولہ برس مکمل ہوگئے ہیں تاہم اس واقعے کے بارے میں ابہامات اور سوالات بدستور باقی ہیں۔
۱۱ستمبر سانحہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سولہ برس قبل گیارہ ستمبر دوہزار ایک کو اغوا کاروں کی ٹولیوں نے تین مسافر بردار طیارے اغوا کرکے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹروں کی جڑواں عمارتوں اور واشنگٹن میں امریکی وزارت جنگ پینٹاگوں کی عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا جبکہ چوتھے مسافر بردار طیارے کو، پینسلوانیہ کے مقام پر مار گرایا گیا تھا جو ممکنہ طور پر وائٹ ہاؤس کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد ساری دنیا کی ہمدردیاں امریکہ کے ساتھ ہوگئیں اور اسے پوری دنیا اور خاص طور سے اسلامی ممالک میں من مانی کرنے کا موقع ہاتھ آگیا۔

امریکی حکام اور میڈیا نے بھی عالمی رائے عامہ کی توجہ اور ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے، ٹیلی ویژن اور میڈیا سے صرف ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی تصاویر اور فلمیں ہی دکھانے پر اکتفا کیا اور امریکی فوجی اور سیاسی حیثیت کے حامل مقامات یعنی پینٹاگون پر حملے اور وائٹ ہاوس پر طیارہ گرانے کے واقعات کو یکسر نظر انداز کردیا اور یہ آج تک چلا آرہا ہے۔

سولہ برس گزرنے کے بعد بھی یہ سوال باقی ہے کہ گیارہ ستمبر کے حملے میں کون ملوث ہے اور اس کے پس پردہ اصل اہداف کیا تھے اور جہاز اغوا کرنے والوں کا اصل ہدف ورلڈ ٹرید سینٹر تھا یا پھر پینٹاگون اور وائٹ ہاوس کی عمارتیں۔

ظاہرہے کہ ان سوالوں کے جوابات گیارہ ستمبر کے واقعات کے اصل اہداف اور اس میں ملوث اصل عناصر کے بے نقاب کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں لہذا ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکمرانوں کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ بدستور اس واقعے کو اپنے سیاسی اور فوجی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‎۔

اسی دوران امریکی میڈیا نے ایک بار پھر گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعض نئے شواہد کے منظرعام پر آنے کا دعوی کیا ہے۔ فوکس نیوز کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعے میں جہاز اغوا کرنے والوں کی کمان سعودی سفارت خانے کے اہلکاروں کے ہاتھ میں تھی اور واقعے سے دوسال قبل اس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں۔

اس سے پہلے نیویارک پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ جدید دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کے سفارت خانے نے، ہوائی جہازوں کے اغوا کے سمیولیشن اور ریہرسل کے اخراجات ادا کیے تھے اور اس کا نقشہ سعودی سفارت خانے کے دو ارکان نے تیار کیا تھا۔

امریکی تحقیقات کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعے میں ملوث انیس میں پندرہ اغواکاروں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق شواہد اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی سفارت خانے نے، اپنے دو کارکنوں کے فینکس واشنگٹن سفر کے اخراجات برداشت کیے تھے اور اس سفر کا مقصد گیارہ ستمبر کے واقعے کے لیے ہوائی جہازوں کے اغوا کی ریہرسل کرنا تھا۔

جریدے نے یاد دھانی کرائی ہے کہ سعودی سفارت خانے کے دو ملازمین محمد القضایین اور حمدان شلاوی کے خلاف الزامات کی طویل فہرست ہے جس میں ہوائی جہازوں کے اغوا اور افغانستان میں دہشت گردوں اور خاص طور سے القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے الزامات بھی شامل ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬