رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلپائن کے صدر روڈ ریگو دوترتے نے پیر کو کہا کہ حکومت میانمار کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیراعلی آنگ سان سوچی نوبل انعام یافتہ ہیں لیکن روہنگیا مسلمانوں کے سلسلے میں ان کا رویہ وحشیانہ ہے کہ جن کی کوئی زمین نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام پرآنگ سان سوچی کی خاموشی پر ردعمل میں ایک بین الاقوامی تحریک نے لاکھوں دستخط اکٹھا کر کے سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے سرگرم نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی اور افریقہ میں نسل پرستی کے خلاف جد وجہد کے علمبردار اور پادری، ڈیزمونڈ ٹوٹو نے بھی آنگ سان سوچی پر سخت تنقید کی ہے۔
دوسری جانب بنگلادیش کے وزیرخارجہ نے صوبہ راخین میں ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کے جرائم کو نسل کشی قرار دیا ہے۔
بنگلادیش کے وزیرخارجہ محمود علی نے بنگلادیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے میانمار کے فوجیوں اور انتہاپسند بدھسٹوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد سے جلد مظلوم روہنگیا مسلمانوں کی سرکوبی اور قتل عام کا سلسلہ بند کریں۔
انھوں نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم اور اسلامی ممالک سمیت عالمی برادری سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ میانمار کی حکومت پر دباؤ ڈال کر صوبہ راخین میں مسلمانوں کی نسل کشی اور جرائم کا سلسلہ بند کرائیں۔
درایں اثنا حکومت انڈونیشیا نےاسلامی تعاون تنظیم کی ثالثی میں میانمار حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لئے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
انڈونیشیا کی سرکاری خبررساں ایجنسی انتارا کے مطابق نائب صدر یوسف کالا نے کہا ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے بحران کوحل کرنے میں تعاون کے لئے اسلامی تعاون تنظیم کی دعوت کے بعد وہ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل سے مذاکرات کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ صوبہ راخین کے بحران کے پیش نظر انڈونیشیا نے وہ کچھ کیا ہے جو دوسرے ممالک میانمار میں روہنگیا مسلمانوں تک دسترس نہ ہونے کی بنا پر انجام نہیں دے سکے ہیں۔
انڈونیشیا کی وزیر خارجہ رتنو مرسودی ، صوبہ راخین میں مسلمان اقلیت کے قتل عام اور ان پر تشدد کے خلاف اپنے ملک میں بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد گذشتہ ہفتے میانمار کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیر اعلی سے ملاقات اور راخین میں کشیدگی دور کرنے اور انسان دوستانہ امداد پہنچانے کے بارے میں گفتگو کی تھی۔/۹۸۸/ ن۹۴۰