رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کو تہران میں ملکی و غیر ملکی صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے، امریکی صدر کے ساتھ حالیہ ٹیلی فونی گفتگو کے بعد سعودی وزیرخارجہ کے مبہم و مشکوک دعؤوں کے بارے میں کہا کہ، علاقے میں ایران کا اثر و رسوخ بہت واضح اور فطری امر ہے کیونکہ تہذیب و ثقافت کو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیا جا سکتا اور ایران کے ارد گرد جو کچھ ہے اس کا تعلق تہذیب و تمدن سے ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایرانوفوبیا ایک ایسا حربہ ہے جو کچے دھاگے کی مانند ہے اور اب اس کا دور گذر چکا ہے، کہا کہ ایران کے اثر و رسوخ پر تشویش جیسے الفاظ و جملوں کا استعمال ایک غلط پالیسی ہے کہ جس کے ذریعے بعض ممالک ایران کو علاقے سے الگ اور بیرونی طاقتوں کو علاقے کی قوموں کے خزانے لوٹنے کا موقع فراہم کرنےکی کوشش کر رہے ہیں۔
بہرام قاسمی نے لندن سے شائع ہونے والے اخبار ڈیلی ٹیلی گراف کی جانب سے شمالی کوریا کے میزائلی پروگرام میں ایران کی مدد پر مبنی دعوے کے جواب میں کہا کہ یہ بیانات، کذب محض ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اس پر بات کرنا صرف وقت برباد کرنا ہے۔
بہرام قاسمی نے اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ، ایٹمی سمجھوتے سے الگ ہوگیا ہے اور ایران کی نظر میں امریکہ کے بغیر ایٹمی سمجھوتے کی کیا حیثیت ہے کہا کہ، اگر کوئی ملک معاہدے پر عمل درآمد میں کوتاہی کرے اور کسی بھی وجہ سے اس پر عمل نہ کرے تو اسے معاہدے پر عمل نہ کرنے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور ہرجانہ دینا پڑے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس کے آغاز میں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف اس ملک کی فوج اور انتہاپسند بدھسٹوں کے وحشتناک جرائم کی مذمت کرتے ہوئے امریکہ میں طوفان اور میکسیکو میں زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔/۹۸۸/ ن۹۴۰