رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سومریہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے منگل کے روز بغداد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کرد رہنماؤں کو بتا دیا گیا ہے کہ ریفرنڈم سے سب سے زیادہ نقصان خود کردوں کے مفادات کو ہو گا۔
انھوں نے خانہ جنگی کو مسترد کرتے ہوئے کردستان کے حکام کو دعوت دی کہ وہ عراق کے بنیادی آئین کے مطابق مذاکرات کریں۔
حیدر العبادی نے عراقی کردستان میں تین علاقوں کے قیام کے بارے میں کسی بھی قسم کے سمجھوتے یا مفاہمت کی تردید کی اور کہا کہ عراق کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عراق کے تمام علاقوں کو متحد رکھے۔
انھوں نے کرکوک اور دیگر علاقوں میں تخریبی اقدامات پر خبردار کیا اور کہا کہ عراق کا پرچم تمام عراقیوں سے مربوط ہے اور اسے عراق کے تمام علاقوں میں لہرائے جانے کی ضرورت ہے۔
عراق کے وزیراعظم نے ملک کے مغربی علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی عراق کے تمام علاقوں کی داعش دہشت گرد گروہ کے قبضے سے آزادی کا اعلان کر دیا جائے گا۔
عراق کے صدر فواد معصوم نے بھی کرکوک کے عوام سے صبر و تحمل سے کام لینے اور عراقی آئین کا احترام کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کردستان کے علاقے میں ریفرنڈم کے انعقاد سے اختلافات پیدا ہوئے ہیں۔
انھوں نے عراق کے بنیادی آئین کے دائرے میں مسائل کے حل کے لئے اربیل اور بغداد کے درمیان مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ ملک کے اندر اس طرح کے اختلافات تمام عراقیوں اور عراق کے مستقبل کے لئے ٹھیک نہیں ہیں۔
صدر عراق نے اسی طرح عراق کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی سیستانی کے اقدامات کی قدردانی کی۔
ادھر عراقی کردستان کی مقامی پارلیمنٹ کے سربراہ نے اس علاقے کے سربراہ مسعود بارزانی کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
یوسف محمد نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ کردستان کے علاقے کی سربراہی سے مسعود بارزانی کا استعفی اس علاقے کے عوام کے لئے سب سے بڑی خدمت کے مترادف ہو گا۔
قابل ذکر ہے کہ عراقی کردستان کی مختلف جماعتوں، دھڑوں اور شخصیات کی جانب سے غیرقانونی ریفرنڈم کے انعقاد کی وجہ سے بارہا تنقید کی جاتی رہی ہے اور کردستان کے علاقے کی رائے عامہ بھی اس ریفرنڈم کے انعقاد کے منفی نتائج پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰