‫‫کیٹیگری‬ :
31 December 2017 - 21:37
News ID: 432481
فونت
آیت الله مظاهری :
حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو چورانویں آیت کی تفسیر میں بیان کیا : حقیقی اسلام کبھی بھی جنگ شروع کرنے کا حکم نہیں دیتا ہے لیکن اگر دین و مسلمانوں پر دشمن کی طرف جارحانہ اقدام ہو تو یہاں تک کہ حرام مہینیوں میں بھی اس کا جواب دیا جانا چاہیئے تا کہ دشمن اس کو غنیمت موقع شمارے نہ کرے ۔
آیت الله مظاهری

 

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ کے مشہور و معروف استاد و مرجع تقلید حضرت آیت الله حسین مظاهری نے اصفہان شہر کے مسجد امیر المومنین علیہ السلام میں منعقدہ تفسیر قرآن کریم کے جلسہ میں بیان کیا : فتح مکہ کے بعد دین اسلام پورے حجاز میں پھیل گیا ۔

انہوں نے سورہ مبارکہ بقرہ کی ایک سو چورانویں آیت «الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ فَمَنِ اعْتَدَى عَلَیْکُمْ فَاعْتَدُوا عَلَیْهِ بِمِثْلِ مَا اعْتَدَى عَلَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِینَ» کی تلاوت کرتے ہوئے وضاحت کی : جاہل عربوں کے زمانہ میں جو ایک مسئلہ پایا جاتا تھا وہ یہ کہ عرب کے مختلف قبیلوں کے درمیان مسلسل جنگ جاری رہتا تھا جو کئی برسوں تک نسل در نسل قائم رہتا تھا لیکن اس کے با وجود جاہل عرب اس زمانہ میں چار حرام مہینہ میں جنگ نہیں کیا کرتے تھے اور ان کے درمیان صلح رہتی تھی ۔

حضرت آیت الله مظاهری نے اس بیان کے ساتھ کہ اسلام کبھی بھی جنگ شروع کرنے والا نہیں تھا بیان کیا : اسلام اس کے با وجود کے جنگ کا مخالف ہے جاہلی عربوں کے فیصلے پر تائید کی مھر لگا دی اور اس پر عمل کی ہے ؛ اسلام فرماتا ہے جنگ ایجاد کرنا اور درندگی حرام ہے ہم لوگ بھی مسلمان ہیں اور اس نظریہ پر ہمارا عقیدہ ہے ۔

حوزہ علمیہ اصفہان کے سربراہ نے بیان کیا : یہ حکم اور اسلام کے فقہی قاعدے نے مخالفوں کو اکسایا کہ مسلمان اس مہینہ میں جنگ تو کرے نگے نہیں اس لئے اسی حرام مہینہ میں اسلام و مسلمانوں کے خلاف اقدام کریں اور دین اسلام کو تباہ کر دیں اسی وجہ سے خداوند عالم کی طرف سے مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ اگر دشمن ان حرام مہینوں میں تم لوگوں کے خلاف کوئی اقدام کرے تو تم لوگ بھی اس کے خلاف جنگ کریں ۔

حوزہ علمیہ میں اخلاق کے استاد نے بیان کیا : فتح مکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی طرف سے دی الحجہ مہینہ میں انجام پایا ؛ اس کے بعد پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مکہ میں تشریف لائے اور مشرکوں کی طرف سے خانہ کعبہ پر جو آویزاں کیا گیا تھا اس کو وہاں سے ہٹایا اور بت کو توڑ دیا اور اس کے بعد مفصل خطبہ پڑھتے ہوئے مشرکوں کو خطاب کر کے فرمایا ، تمہارے ساتھ کیا سلوک کیا جائے ؟ تو مشرکوں نے جواب دیا آپ کو اختیار ہے آپ جو فیصلہ کرے نگے وہ صحیح ہے ہم اس کو قبل کرے نگے تو پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگوں کو معاف کر دیا ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مراحل میں بیان کیا : فتح مکہ کے فورا بعد سورہ مبارکہ فتح مسلمانوں کو مبارک باد کے عنوان سے نازل ہوا ؛ فتح مکہ کے بعد دین اسلام پورے حجاز میں ایک جامع دین کے عنوان سے پھیل گیا اور حجۃ الوداع میں امیر المؤمنین علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت سے دین مکمل ہوا اور خداوند عالم کی رضایت حاصل ہوئی ۔/۹۸۹/ف۹۷۱/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬