رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستا ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام ناصر عباس جعفری نے ڈیرہ اسماعیل خان میں حالیہ دنوں میں جاری مسلسل دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر گہرے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبر حکومت عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ ڈی آئی خان میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات مثالی پولیس کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ،ڈی آئی کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پہ چھوڑ دیا گیا ہے وہاں کوئی محفوظ نہیں ہمارہ مطالبہ ہے کہ ڈی آئی خان کو فوج کے حوالے کیاجائے اور چیف جسٹس آف پاکستان ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کے فکری رہنماؤں اور سہولت کاروں کو قانون کے شنکجے میں نہیں کسا جاتا تب تک دہشت گردی کے خلاف اقدامات سے خاطر خواہ نتائج برآمد کرنا ممکن نہیں۔محکمہ پولیس کی غفلت اور فرض نا شناسی کے باعث ڈی آئی خان مکتب تشیع کی قتل گاہ بنا ہوا ہے اس وقت ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشتگردوں کے دفاتر کھل چکے ہیں اب وہاں پر عام آدمی کو قتل کیا جا رہا ہے رکشہ ڈرئیور،مزدور اور دوکاندار جیسے افراد ان کے نشانہ پر ہیں،شیعہ سنی کا مسئلہ نہیں ہے ۔گزشتہ کئی سالوں سے ہمارے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ہم نہ صرف دہشت گردی کا شکار ہے بلکہ پولیس کے نارواسلوک سے بھی اذیت میں بھی مبتلا ہے۔ دہشت گرد ہماری لاشیں گرا رہے ہیں اور سیکورٹی ادارے اورپولیس الٹا ہمارے ہی لوگوں کو ہراساں کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔
انہوں نے تحریک انصاف کے سربراہ سے عمران خان سے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلی سے وضاحت طلب کی جائے ۔وزیر اعلی خیبر پختونخواہ کے پاس اتنا وقت بھی نہیں وہ عوام کو تحفظ فراہم کر نے کے اقدامات کریں اور شہدا کے گھروں میں جا کر اہل خانہ کی داد رسی کر سکیں۔ ڈی آئی خان کی ہر شاہراہ پر پولیس کے ناکے اور مسلسل گشت کے باوجود اس طرح کے واقعات کا رونما ہونا ہمارے لیے شکوک و شبہات کا باعث ہے۔حکومت ہمارے کے خون کو سستا سمجھ رہی ہے۔
انہوں نے بیان کیا کہ حکومت ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پر قابو پانے کے لیے موثر حکمت عملی طے کرے۔ہمیں ضرب عضب اور ردالفساد ،دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی حمایت اور حب الوطنی کی سزا نہ دی جائے ۔ڈی آئی خان میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات انتہا پسندوں اور سہولت کاروں کے خلاف بھرپور آپریشن کا تقاضہ کر رہے ہیں۔دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے موثر نتائج اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتے جب تک کالعدم مذہبی جماعتوں سے دوستانہ تعلقات کا کھلم کھلا دعوی کرنے والے عناصر کو ملک دشمن قرار دے کر ان کے خلاف بھرپور کاروائی نہیں کی جاتی۔پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو چاہیے کہ وہ صوبے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور وہاں کے مظلوم عوام کو دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں سے تحفظ فراہم کریں۔
انہوں نے دہشت گردی کی حالیہ کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعات کے ذمہ داروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ طرز حکومت ہمارے لیے کسی طور قابل قبول نہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردوں کی سرکوبی اور پاکستان کے تحفظ کے لیے حکومت کو اپنا آئینی کردار موثر انداز میں ادا کرنا ہو گا۔د
انہوں نے کہا کہ ہشت گردی کے تدارک کے لیے ضروری ہے کہ ان دہشت گرد ساز فیکٹریوں کے خلاف آپریشن کیا جائے جہاں ناپختہ ذہنوں کی ایسے خطوط پر فکری رہنمائی کی جا رہی جس پر چل کر وہ ملک و قوم کے خلاف کاروائیوں کو عین عبادت تصور کرتے ہیں۔ شہید وں کے بلندی درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/