رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے دارالقرآن امام علی(ع) کے گیارہویں مقابلے کے اختتامیہ کے پروگرام میں جو دارالقرآن علامی طباطبائی(رہ) میں منعقد ہوا ، انقلاب اسلامی کو بے شمار برکتوں کا حامل بتایا ۔
انہوں نے مزید کہا: انقلاب اسلامی سے پہلے لوگ قران تو پڑھتے تھے مگر عمل کی دنیا میں قران کا فقدان تھا ، یہ انقلاب کی برکتوں کا اثر ہے کہ قران لوگوں کی زندگی میں اتر گیا ، آج جگہ جگہ متعدد اور کافی مقدار میں قران کریم کی نشستیں منعقد ہورہی ہیں ، ماضی میں حفاظ قران محدود تھے مگر آج بے شمار حفاظ موجود ہیں ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے برجستہ استاد نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ قومی سطح پر عظیم الشان قرانی پروگرام کا انعقاد باعث و فخر و مباھات ہے کہا: قرانی پروگرامز نظام اسلامی کی تقویت کا سبب ہیں، ہمیں اس نعمت پر خدا کا شکر گزار ہونا چاہئے ۔
انہوں ںے مزید کہا: قرائت، حفظ، تفسیر اور قرآن کریم پر عمل مسلمانوں کی حیات کا منشور ہونا چاہئے کیوں کہ حفظ و تفسیر اور دیگر پروگرام، قران پر عمل کا مقدمہ ہیں ، قران کی پیروی ایمان ، اخلاق ، معاشرے اور سیاست کی سلامتی کی ضامن ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہمیں قران کا احترام اور اس پر عمل کرنا چاہے کہا: قران کریم کے سوروں کے نام قابل غور ہیں ، لہذا ہمیں مختلف میدانوں میں قرانی آیات اور اس کے نام کے سلسلے میں غور و خوض کرنا چاہئے کیوں کہ ان اسامی کا خاص مقصد ہے ۔
انہوں نے بیان کیا: اس دنیا میں کوئی بھی چیز بے حیثیت و بے قمیت نہیں ہے ، اگر انسان چشم بینا رکھتا ہو تو بخوبی اسے سمجھ سکتا ہے کہ اُس کے ارد گرد موجود تمام چیزیں موعظہ ہیں اور انسانوں کو خدا کی جانب دعوت دیتی ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے یاد دہانی کی: پیغمبر اسلام(ص) کا فرمان ہے کہ قران کےعجائب اور اس کی حیرت انگیز باتیں قابل احصاء نہیں ہیں ، یہ الھی کتاب ھمیشہ تروتازہ اور انسانوں سے محو گفتگو ہے ، انسان ہمیشہ قران کے سایہ میں رہے ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۵