‫‫کیٹیگری‬ :
14 March 2018 - 17:05
News ID: 435341
فونت
قم ایران میں؛
مجمع علماء و طلاب ھند حوزہ علمیہ قم اور انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین مدرسہ امام خمینی(رہ) کے زیر اھتمام قم ایران میں کانفرنس "عصر حاضر میں لندنی تشیع کا فتنہ اور ہمار ذامہ داریاں" کا انعقاد کیا گیا ۔
کانفرنس عصر حاضر میں لندنی تشیع کا فتنہ اور ہمار ذامہ داریاں کانفرنس عصر حاضر میں لندنی تشیع کا فتنہ اور ہمار ذامہ داریاں

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع علماء و طلاب ھند حوزہ علمیہ قم اور انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین مدرسہ امام خمینی(رہ) کے زیر اھتمام قم ایران میں کانفرنس "عصر حاضر میں لندنی تشیع کا فتنہ اور ہمار ذامہ داریاں" مدرسہ امام خمینی رہ کے شھید عارف حسین حسینی ایڈوٹیریم میں منعقد ہوئی، جس میں سرزمین کے قم کے سیکڑوں علماء ، افاضل اور طلاب نے شرکت کی ۔

اس سیمینار کا آغاز حجت الاسلام وجھہ الحسن جلال پوری کے تلاوت سے ہوا اور حجج الاسلام والمسلمین سید سجاد مھدی رضوی ، اختر عباس جون ، علی عباس خان، سید نورعین حیدر رضوی ، بشیر احمد بٹ ، سید امان حیدر رضوی ، مجمع علماء و طلاب ھند حوزہ علمیہ قم کے صدر حجت الاسلام و المسلمین سید اشھد حسین نقوی اور انڈین اسلامک اسٹوڈنٹس یونین مدرسہ امام خمینی رہ صدر حجت الاسلام و المسلمین سید حیدر عباس زیدی نے اپنے نظریات پیش کئے ۔

اس تقریر کے آخر میں حجت الاسلام و المسلمین سید عابد رضا نوشاد نے کانفرنس کا بیانیہ پڑھا جس کا متن مندرجہ ذیل ہے :

بسم اللہ الرحمن الرحیم

عنوان : عوامی بیداری

قال امیرالمومنین الامام علی علیہ السلام : من نام عن عدوہ انتبهته المکائد.

امیرالمومنین (ع) فرماتے ہیں: جو اپنے دشمن سے غافل ہوا اسے داشمن کی سازشیں خواب غفلت سے بیدار کریں گی.

چاند کمیٹی کے خود ساختہ رکن سیف عباس نقوی کے ذریعہ فخر اسلام ، مومنین کے دلوں کی دھڑکن ، افتخار تشیع رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی توہین اور آپ کی شان میں جسارت نیز اسلامی جمہوریہ کے خلاف غلط پروپیگنڈہ کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور موصوف سے توبہ و استغفار کے ساتھ معافی کا مطالبہ کرتے ہیں .

گرانقدر مومنین!

عالمی حالات پر گہری نگاہ رکھنے والے اچھی طرح سے واقف ہیں کہ آج استعماری اور استکباری طاقتیں، امریکا، اسرائیل اور آل سعود کی سرکردگی میں اسلام ناب محمدی (ص) کو مسخ اور بدنام کرنے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں، تاکہ دنیا ان مٹھی بھر آمریت پسند ممالک کے چنگل میں رہے اور وہ ڈیموکریسی ، انسانی حقوق اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کا بہانہ بناکر شہروں اور قریوں کی مظلوم عوام کو اپنے اسلحوں کی آماجگاہ بناتے رہیں اور آزادی بیان کے جھوٹے اور کھوکھلے دعوے کے پیچھے اپنے ناپاک عزائم کا مکروہ چہرہ اور دوغلی پالیسی کو چھپا سکیں ۔

اسرائیل کے ذریعہ فلسطینیوں پر بربریت اور ظلم و ستم کے پہاڑوں کا ٹوٹنا ، آل سعود اور اس کے اتحادیوں کے ذریعہ یمن کے مفلوک الحال، شام و عراق کے مظلوم اور نہتے عوام پر بموں کی برسات ، بے گناہوں کا قتل عام ، اسپتالوں، اسکولوں، کارخانوں، آبادیوں کی تباہی و بربادی کی خبروں کی اشاعت سے زر خرید مغربی میڈیا کا گریز اور ہولوکاسٹ پر گفتگو جرم قرار دے دی جاتی ہے، مگر اس کے برخلاف دوسری طرف آزادی بیان کے نام پر حضور پاک(ص) کے اہانت آمیز کارٹون مجلات کے سرورق پر شائع کیا جانا آزادی بیان کی نشانی ہے ۔

صھیونی، سعودی اور مغربی مفادات کے برخلاف پوسٹیں اور صفحات تو سوشل میڈیا سے حذف کردئے جاتے ہیں لیکن اسلام مخالف مواد، اسلامی شخصیات کی توہین پر مبنی فلمیں، پوسٹیں اور صفحات آزادی بیان کے نعروں کا سہارا لیکر ہٹائے نہیں جاتے ۔

عجب طرفہ تماشہ ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف کا بیج بونے والے تفرقہ پھیلانے والے امریکی تسنن اور برطانوی تشیع کے چینلز آزاد ہیں لیکن اتحاد بین المسلمین کے علمبردار اسلامی جمہوریہ ایران کے ٹی وی چینلز پر پابندی عائد ہے ۔

غور کیجئے ! قرآن سوزی کی جسارت کرنے والے پادری ٹری جونز، توہین آمیز فیلم بنانے والے مصری نژاد عیسائی ناکولاباسلی، شیطانی آیات لکھنے والے سلمان رشدی جیسے لوگوں کی پشت پناہی کی جاتی ہے اور مغربی مفادات کے لئے کام کرنے والے خوں خوار درندے داعش، النصرہ فرنٹ اور جیش الاسلام وغیرہ کو ہر طرح کی مالی امداد اور ماڈرن اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے مگر اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کا دفاع کرنے والے پاکیزہ گروہ حزب اللہ ، حشدالشعبی اور ایران کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کئے جاتے ہیں .

سامراجی اور مغربی ممالک کے زرخرید اور پالتو دہشت گردوں کے ہاتھوں انسانیت کو شرمسار کر دینے والے مظالم ، انسانوں کے گلے کاٹا جانا ، مظلوموں کو زندہ جلایا جانا اور جہاد النکاح کے نام پر صنف نسواں کی بے حرمتی کیا جانا ، مسلمان بستیوں کو کھنڈرات میں تبدیل کیا جانا، سب کا سب امریکا، اسرائیل اور آل سعود کی سرپرستی میں ہوتا رہا اور انسانی حقوق کی پاسبانی کا دعوا کرنے والے عالمی ادارے، اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور عرب لیگ خاموش تماشائی بنے رہے لیکن جب ان کے پالتو دہشت گرد حلب ، غوطہ یا دیگر علاقوں میں جال میں پھنسے تو ان کے آقاؤں نے اپنے زرخرید دہشت گردوں کو بچانے کے لئے شور مچانا شروع کردیا اور سیکورٹی کونسل میں قراردادیں پاس ہونے لگیں ۔

ان تمام مظالم کے خلاف جو آواز اٹھی وہ اسلامی جمہوریہ ایران کی آواز تھی جو سامراجیت کے ناپاک عزائم کے مد مقابل سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر ابھری کیونکہ ایران میں قائم اسلامی نظام کی باگ ڈور ایک بصیر و مدبر فقیہ نائب امام عصر ابوذر زمان آیت اللہ العظمی سید علی خامنه ‌ای مدظلہ کے ہاتھوں میں ہے.

لہذا شکست خوردہ دشمن اپنے منصوبوں کو ناکام ہوتا دیکھ کر بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا اور اس نے ہمیشہ کی طرح بہتان طرازی، پروپیگنڈہ اور فتنوں کا سہارا لیا.

شیرازی خاندان سے تعلق رکھنے والے سید حسین شیرازی نے بھی رہبر معظم انقلاب اور شہداء کے خلاف ہرزہ سرائی میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور دشمن کی سازشوں کا حصہ بن گئے ، انہی باتوں کے پیش نظر علماء سے مخصوص عدالت نے انہیں متعدد نوٹس بھیجے اور انہیں حاضر ہوکر اپنے دفاع کی دعوت دی تاکہ مسئلہ واضح ہوسکے مگر انہوں نے نوٹس کو کوڑے دان کے حوالے کردیا جس کی بنا پر علماء کورٹ یعنی " دادگاہ روحانیت" نے انہیں گرفتار کرلیا ، پھر کیا تھا دشمنوں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور فضا کو مسموم کرنے کی ناکام کوشش کی. اس میں پیش پیش تشیع کے خلاف مستقل رٹ لگانے والے وھابی چینل "وصال" نے فتنہ پرور شیرازی گروہ کی حمایت میں جھوٹے پروپگنڈے کرنے شروع کردئے ۔ اگر آپ بغور ملاحظہ کریں تو یہ حمایت بالکل اسرائیل کی جانب سے داعش اور دیگر دہشت گردوں کی حمایت کے مانند ہے ۔

اس فتنہ سے چند اہم باتیں واضح ہوگئیں :

1 - شیرازی گروپ کے چینلز کے ذریعہ اہل سنت کے مقدسات کی مسلسل توہین کے باوجود وھابی چینل "وصال ٹی وی" کی جانب سے ان کی حمایت اور نظام اسلام اور ولایت و قیادت فقیہ کے خلاف ہرزہ سرائی اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں کا مقصد عالم اسلام میں اختلاف و تفرقہ کا ماحول پیدا کرنا ہے.

2 -  لندن میں ایم آئی سکس کے ایجنٹ یاسر الحبیب کے گرگوں کے ذریعہ ایرانی سفارت خانہ پر حملہ ، ایرانی پرچم اور شخصیات کی توہین اور اہل سنت کے مقدسات کے خلاف نعرہ بازی ، سامراجیت سے تال میل اور گہرے تعلقات کا پتہ دیتی ہے.

3 - منظم دشمن کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں مزید منظم ہونا پڑے گا، تحریک اور قیام کی شکل اختیار کرنا پڑے گی کیونکہ مختلف تنظیمیں، ادارے اور گروہ تقسیم کار کا ذریعہ اور بہتر کام انجام دینے کا وسیلہ ہیں، ایک دوسرے سے مقابلہ بازی اور جدا ہونے کا ذریعہ نہیں .

4 - سیف عباس کا بائیکاٹ کیا جائے انہیں چاند کمیٹی کی صدارت سے ہٹایا جائے اور مومنین اپنے بچوں کو ناشائستہ، غیر مہذب اور استعماری زبان بولنے والے اس نام نہاد مولوی کے مدرسہ میں بھیجنے سے پرہیز کریں .

5- علماء اور طلاب حوزات علمیہ قم اور نجف اشرف دونوں مل کر متحدہ پلیٹ فارم تشکیل دیں اور ہندوستانی معاشرے کی اصلاح میں مثبت کردار ادا کریں ۔

والسلام علی من اتبع الھدیٰ

مجمع علماء و طلاب ہند

حوزہ علمیہ قم ایران

۲۳ جمادی الثانی ۱۴۳۹ ہجری

۹۸۸/ ن۹۲۰

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬