‫‫کیٹیگری‬ :
01 July 2018 - 21:44
News ID: 436461
فونت
حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے بیان کیا ؛
حجت الاسلام و المسلمین رفیعی نے اپنی ایک تقریر کے درمیان حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امیرالمومنین علی علیہ السلام کے نظر میں امید عطا کرنے والی قرآن کریم کی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اہم مطالب بیان کئے ۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزہ علمیہ اور یونیورسیٹی کے مشہور و معراف استاد اور جامعہ المصطفی العالمیہ میں علمی فیکیلٹی کے ممبر نے اپنی ایک تقریر کے درمیان امیرالمومنین علی علیہ السلام کے نظر میں قرآن کریم کی سب سے زیادہ امید عطا کرنے والی آیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اہم مطالب بیان کئے جسے مختصرا مندرجہ ذیل صورت میں بیان کیا گیا ہے ۔

قرآن کریم کی سب سے زیادہ امید عطا کرنے والی آیت

قران کریم میں مختلف تقسیم بندی پائی جاتی ہے جیسا کہ چھوٹی آیت ، بڑی آیت اور سب سے عاطفی آیت ، قلب قرآن ، عروس قرآن ، قرآن کریم کی اہم آیت یہ تمام آیتیں پائی جاتی ہیں ۔

ایک روز حضرت علی علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے سوال کیا ؛ کون جانتا ہے کہ قرآن کریم میں سب سے زیادہ امید عطا کرنے والی آیت کونسی ہے ۔

بعض لوگوں نے سورہ مبارک زمر کی ۵۳ آیت کے بارے میں بیان کیا تو بعض لوگوں نے سورہ مبارکہ نساء کی ۱۱۰ ویں آیت کی طرف اشارہ کیا او اسی طرح پانچ آیت کو بیان کیا گیا ۔ اور امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام نے بھی تمام آیات کی تائید کی ، لیکن فرمایا آیت «وَأَقِمِ الصَّلاهَ طَرَفِیَ النَّهارِ وَ زُلَفًا مِنَ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَناتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّئاتِ» (سوره هود،114) قرآن کریم کی سب سے زیادہ امید عطا کرنے والی آیت ہے ۔

برائی کو ختم کرنے والی

جو شخص روزانہ پانچ وقت کی نماز پڑھتا ہے وہ اپنے گناہ کو ختم کرنے اور اپنی برائی کو اپنی زندگی سے دورکرنے کا سبب ہوتا ہے ۔

توجہ کرنی چاہیئے کہ بخشے جانے سے مراد گناہ نہیں ہے بلکہ وہ دوسرا امر ہے بلکہ گناہ کے ختم ہونے سے مراد یہ ہے کہ آہستہ آہستہ خطا کرنے والا اور گناہ کرنے والا شخص نیکی کی طرف جاتا ہے اس کی اصلاح ہوتی ہے اور جھوٹ ، غیبت ، رشوت کھانا اور دوسرے گناہوں سے دوری اختیار کرتا ہے ۔/۹۸۹/ف۹۷۵/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬