‫‫کیٹیگری‬ :
03 October 2018 - 09:41
News ID: 437307
فونت
حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی :
مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سابقہ گورنمنٹ کی روش پر چلنے کی کوشش نہ کرے ۔
 سید مبارک علی موسوی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹریٹ پنجاب میں ہنگامی پریس کانفس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب حجت الاسلام سید مبارک علی موسوی نے کہا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں چار دیواری کے اندر مجالس عزا پر پابندی لگانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور بعض جگہوں پر پنجاب پولیس کے اہلکار چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے بانیان مجالس کو حراساں کرنے پر مصروف ہیں۔

انہوں نے بیان کیا کہ ذکر سید الشہدا ءامام حسین علیہ السلام نہ صرف ہمارا دینی فریضہ ہے بلکہ آئینی و قانونی حق ہے،اس پر کسی بھی قسم کی قد غن کو ہم نہ پہلے کبھی برداشت کی ہے نہ کریں گے،پریس کانفرنس میں معروف ڈیزائنر بی جی بھی شریک تھیں پنجاب پولیس کی بانیان مجالس کے خلاف غیر قانونی ایف آئی آرز اور دیگر مقدمات میں الجھانا سمجھ سے بالاتر ہے،ملت جعفریہ اس ملک کی بانیان کی اولادیں ہیں ہمارے ساتھ مقبوضہ کشمیر والا سلوک بند کیا جائے،پنجاب پولیس کس ایجینڈے اور قانون کے تحت بے گناہ لوگوں پر جھوٹی ایف آئی آرز کاٹ رہی ہے؟ ہم اس کی شدیدمذمت کرتے ہیں۔

حجت الاسلام مبارک موسوی نے پنجاب حکومت سےمطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سابقہ گورنمنٹ کی روش پر چلنے کی کوشش نہ کرے،ہم اپنے آئینی قانونی حقوق سلب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے کیونکہ عزاداری سید الشہدا ہماری شہ رگ حیات ہے،حجت الاسلام مبارک موسوی نے کہا کہ ہم موجودہ حکومت کے اتحادی ضرور ہیں لیکن عزاداری سید الشہداء سے متعلق کسی قسم کی رکاوٹ کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے،پرامن ماحول میں منعقد ہونے والے روایتی اور لائسنس یافتہ مجالس اور جلوس ہاے عزا پر ناجائز ایف آئی آرز کے سلسلے کو فی الفور روکا جاے،ہم سمجھتے ہیں ملک چلانے والے ابھی تک ماضی کے تلخ حقائق سے سبق نہیں سیکھ سکے۔

ہم ضیاء دور سے ان شدت پسند گروہ کے ھاتھوں یرغمال ہیں،دنیا بھر میں انہی امن دشمن گروہ کے ہاتھوں پاکستان بدنام ہے،آج بھی پولیس سمیت تمام ادارے دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی میں مصروف ہیں حجت الاسلام مبارک موسوی نے کہا کہ ہم پاکستان کی جانب سے یمن کے مظلوموں کیخلاف اقوام متحدہ میں ووٹ دینے کی عمل کو شرمناک قرار دیتے ہیں اور اسے مشرقی وسطیٰ کے ڈدٹی وار میں پاکستان کو دھکیلنے کی کامیاب سازش سمجھتے ہیں،اب پاکستان کا منہ سے کشمیری مظلوموں کا دفاع کریں گے؟جبکہ یمن کے مظلوموں کیخلاف عالمی استعماری کا ساتھ دے رہا ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف ڈیزائنر بی جی نے کہا میں مجلس وحدت مسلمین کے شکر گزار ہو کہ انہوں نے ہمیں عزاداری سے متعلق درپیش مشکلات پر آواز اٹھائی عمران خان کو ہم باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہ پاکستان کو ریاست مدینہ نہیں بلکہ ریاست طالبان بنانے چلے ہیں،میں پچیس سال سے مجلس کروا رہی ہوں اور متعصب پنجاب پولیس نے جھوٹی ایف آئی آر درج کرکے ثابت کیا ہے کہ پنجاب میں پولیس انتہا پسندوں کی بی ٹیم ہے،ہم انشاالله کسی دباؤ میں آنے والے نہیں اگر یہ متعصبانہ سلسلہ جاری رہا تو ہر قسم کے آئینی قانونی و جمہوری احتجاج  کا حق محفوظ رکھتے ہیں،پنجاب پولیس میں نااہل لوگ مسلط ہو چکے ہیں،یہ قابل افسوس اور لمحہ فکریہ ہے۔

مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی کا کہنا تھا کہ عزادروں میں ان مسلسل ہونے ایف آئی آرز کے حوالے سے انتہائی غم و غصہ پایا جاتا ہے جبکہ انتظامیہ کی طرف سے علامہ اقبال ٹاؤن میں شبیہ ذوالجناح کی بے حرمتی کی گئی اور مشہور ڈیزائنر محترمہ بی جی کے گھر عرصہ پچیس سال ہونے والی قدیمی مجلس کے دوران چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پائمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایس پی اقبال ٹاؤن علی شاہ نے مبینہ طور پر عزاداروں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ شب عاشور عزا خانہ گلشن زہرہ وحدت روڈ پر عزاداری امام حسین علیہ السلام کے خلاف  پولیس گردی نے ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ دیا ہےاس تمام معاملے پر آئی جی پنجاب نوٹس لیں اگر پولیس گردی کے اس سلسلے کو نہ روکا گیا اور سابق حکومت کی عزاداری مخالف پالیسیوں کو ترک نہ کیا گیا تو عزاداران امام حسین ع کے سامنے تمام جمہوری و آئینی راستے کھلے ہیں جس کے ذریعے اپنے حقوق حاصل کرنا ہم اچھی طرح جانتے ہیں اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری پنجاب ڈاکٹر افتخار نقوی معروف اہلسنت عالم دین ڈاکٹر امجد چشتی،ستدسر ابوذر بخاری،سید خرم عباس نقوی رانا ماجد علی،رائے ناصر علی بھی شریک تھے۔/۹۸۸/ن۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬