‫‫کیٹیگری‬ :
21 October 2018 - 20:10
News ID: 437468
فونت
اعلی دینی قیادت کا ایک پیغام اُن کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران عوام تک پہنخایا ہے ۔
آیت اللہ سیستانی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اعلی دینی قیادت کا ایک پیغام اُن کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ کے دوران عوام تک پہنخایا ہے ۔

انہوں نے 9صفر 1440ھ بمطابق 19اکتوبر 2018ء کو روضہ مبارک امام حسین (علیہ السلام) میں علامہ صافی نے پیعام پہنچاتے ہوئے کہا :

زیارت اربعین سید الشہداء علیہ السلام کے ساتھ ولاء کے اظہار اور تجدید عہد کا ایک طریقہ ہے۔

زیارت اربعین اُن اصولوں کے ساتھ تجدید عہد جن کی خاطر امام حسین علیہ السلام نے جہاد کیا، جن کی خاطر امام علیہ السلام شہید ہوئے، اور جن کی خاطر انھوں نے قیام کیا۔

اس زیارت سے حاصل ہونے والے انفرادی اور اجتماعی فوائد بہت زیادہ ہیں۔

ہر سال اس شعیرہ کا احیاء اور مراسیمِ اربعین کی ادائیگی باعثِ اعتزاز و فخر ہے۔

جو مومنین بھی امام حسین(ع) کی زیارت کا قصد لے کر آتے ہیں وہ امام حسین(ع) کی طرف اس طرح سے بڑھ رہے ہوتے ہیں گویا کہ وہ امام حسین(ع) کے دھن مبارک سے اُن کلمات کو سن رہے ہیں جو انھوں نے عاشور کے دن ادا کیے (هل من ناصر ينصرنا؟)۔

یہ بات صحیح ہے کہ کربلا کی جانب یہ (مشی) ایک حزین مارچ ہے کیونکہ یہ اُن مصائب کی یاد دلاتا ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ مارچ مبارک بھی ہے کیونکہ یہ اُن اصولوں کو محفوظ رکھے ہوئۓ ہے جن کی خاطر امام حسین(ع) کربلا آئے۔

یہ (مشی) مارچ حقیقت میں فتح کے مصادیق میں سے ایک مصداق ہے۔

کربلا کی جانب اس مارچ (مشی) اور زیارت اربعین کی پابندی و حفاظت انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ سید الشہداء علیہ السلام کے ساتھ گہرے ارتباط کی عکاسی کرتی ہے۔

ایک مبارک قوم ہی ان (مراسیمِ اربعین) کی دیکھ بھال کرنے اور نظر انداز اور کوتاہی کیے بغیر اس پر خرچ کرنے کی سب سے زیادہ حقدار ہے بیشک یہ قوم باعث فخرٍ و اعتزاز ہے۔

جن بھائيوں کو بھی اس زیارت اربعین کی توفیق حاصل ہو ان سے ہماری درخواست ہے کہ وہ اپنے ابتدائی قدموں سے ہی ان بھائيوں کو اپنی دعاؤں میں شامل کریں جنھیں یہ توفیق نصیب نہیں ہو سکی۔

نوجوانوں یاد کرنا چاہیے کہ ان کے بہت سے ایسے ساتھی بھی ہیں جو ہر سال ان کے ساتھ کربلا کی جانب مشی کیا کرتے تھے لیکن آج وہ مٹی تلے دفن ہیں۔

یہ وہ جوان تھے جو دنیا میں بہت کم عرصہ باقی رہے لیکن ان کا دین و عقیدہ اور ان کی محبت اپنے وطن کے لیے تھی لہذا وہ کامیاب ہوئے اور شہادت کے بلند مرتبہ کو حاصل کیا۔

تمام اصحابِ عطا اہلِ مواکب کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو زیارت کے احیاء کی خاطر اپنے مال اور اپنی کاوشوں کو بروے کار لائے ہوئے ہیں۔

یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنے مال کو اور خود اپنے آپ کو زائرین کی خاطر صرف کیا ہے حقیقت میں یہ سخاوت کی انتہا ہے۔

یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنی اور اپنی اولاد کی تربیت سخاوت و عطا کے ساتھ کی ہے لہذا جب بھی وقت آیا تو آپ نے انھیں بغیر سوچے اپنے خون کی سخاوت کرتے پایا، بیشک یہ سب سید الشہداء علیہ السلام کی خدمت اور مواکب کی برکت کا نتیجہ ہے۔

امام حسين عليه السلام ہر فضیلت کی انتہا ہیں لہذا ضروری ہے کہ یہ مواکب بھی ہر فضیلت کی چوٹی شمار ہوں۔

مواکب کے لیے ضروری ہے کہ وہ تربیت و اخلاق، املاک عامہ و خاصہ کی حفاظت، صفائی ستھرائی اور اصحابِ امام حسین(ع) کی نمائندگی میں بھی بلند ترین مقام کو حاصل کریں۔

جو روايات امام حسين عليه السلام کی زیارت کی ترغیب و حوصلہ افزائی کرتی ہیں ان کا مصداق یہ زائرین اور اہلِ مواكب ہیں۔/۹۸۹/ف۹۷۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬