رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کی مطابق، امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ قتل کے واقعے کی تحقیقات کررہےہیں،خاشقجی کی موت سےمتعلق جومعلومات ملی وہ دیتےرہیں گے۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی ولیعہد بن سلمان جمال خاشقجی کےقتل سےمتعلق آگاہی سےانکارکرچکےہیں،اس قتل میں ملوث افراد کوانصاف کےکٹہرےمیں لاناچاہتےہیں۔
ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک ہم منصب طیب اردوغان کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی وضاحت ضروری ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ ایک دو روز میں تمام حقائق منظر عام پر لائیں گے اور سب لوگوں کو انصاف فراہم کیا جائے گا جبکہ ترک حکام نے خاشقجی کی منگیتر کو حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں ملوث 15 سعودی اہل کاروں کی ٹیم 2 اکتوبر کو دو پروازوں کے ذریعے استنبول آئی تھی۔
سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔ عالمی دباؤ کے نتیجے میں اٹھارہ روز کی خاموشی اور تردید کے بعد جمعے کے روز سعودی حکومت نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں تلخ کلامی کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔
سعودی حکومت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل قونصل خانے کے ملازمین کے ساتھ تلخ کلامی اور ہاتھا پائی کے نتیجے میں ہوا ہے۔ سعودی حکومت کے اس موقف کو عالمی سطح پر مسترد کردیا گیا ہے اور بہت سے ملکوں نے تازہ بیان کو سعودی حکومت کے اس بیان سے متصادم قرار دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ جمال خاشقجی استنبول کے قونصل خانے سے واپس چلے گئے تھے۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰