رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق برطانوی وزیر خارجہ جیک اسٹراو نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے سے علیحدگی اور ایران مخالف یک طرفہ نئی پابندیوں کی تجدید ایک اسٹریٹجک غلطی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ غلطی سوچ کا شکار تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر دباو ڈالنے کے سلسلے میں دوسرے ممالک اس کی حمایت کرتے ہیں مگر ایسا نہیں ہوا۔
اسٹراو نے کہا کہ اب دیکھ رہے ہیں کہ یورپ برطانیہ کے ساتھ امریکی دباوں کے خلاف کھڑا ہوتا ہے لہذا واشنگٹن کے خیالات کے برعکس پابندیوں کے اثرات کمزور ہوجائیں گے۔
سابق برطانوی وزیر خارجہ نے ایران جوہری معاہدے کی حمایت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک اپنے موقف کو جاری رکھے گا اور امریکہ کو اس موضوع کو منظور کرنا چاہیئے۔
انہوں نے یورپ کی مالیاتی سامان کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ حکام جاں لیں کہ دوسرے عالمی جنگ کے بعد دنیا میں استحکام لانے والے بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی نہ صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے۔
اسٹراو نے گزشتہ ہفتے اسلامی جمہوریہ ایران اور برطانیہ کی جاری تبدیلیوں سے متعلق اقتصادی اجلاس میں کہا کہ امریکہ کی نئی پابندیاں نہ صرف سب سے مشکل بلکہ امریکہ کی خارجہ پالیسی کی بڑی غلطی ہے۔
یورپی یونین اور جوہری معاہدے کے دوسرے رکن ممالک اس عالمی معاہدے سے امریکی علیحدگی پر اپنے ردعمل کا اظہار کرکے اس کے تحفظ کے لئے کوشش کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ 8 مئی کو غیرقانونی طور پر ایران جوہری معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کردیا اور اس کے علاوہ ایران پر امریکی پابندیاں عائد کرنے کا بھی حکم جاری کردیا۔
جوہری معاہدے کے دوسرے رکن ممالک امریکہ کے فیصلے کی مخالفت کے ساتھ اس معاہدے پر قائم ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/