تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے قرآن حکیم اور بعض روایات کے مطابق اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰة اور ولایت۔ روایات میں یہ بھی ہے کہ باقی چار اراکین تب قائم ہوں گے کہ جب رکن اصلی ولایت یعنی اسلامی حکومت قائم ہوگی۔ اگر ولایت قائم ہو جائے تو دین مکمل نافذ ہوسکتا ہے۔ اسی وجہ سے علامہ اقبال اصرار کرتے ہیں کہ دین ِ متحرک و دین خالص کو احیاء کی ضرورت ہے، تاکہ دین نافذ ہو۔
مسجد بیت العتیق جامعہ عروة الوثقیٰ میں خطبہ جمعہ میں انہوں نے کہا کہ دین کے متعلق مشکل کام یہی ہے کہ موجودہ دین کے پرزے، پرزے پڑھنا اور ان کا مطالعہ اور اس دین کا پیروکار بننا یہ مشکل ہے، البتہ دین کے متعلق نئی شناخت، شناخت از سر نو یہ آسان ہے۔ آئین نو کرنے کی ضرورت ہے۔ علامہ اقبال فرماتے ہیں کہ آئین ِ نو اور احیائے دین کیلئے پہلے امامت و ولایت کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کی طرح باقی الٰہی شخصیات کہ جن میں بلھے شاہ اور دیگر بھی اس بابت بیان کرتی ہیں کہ دردِ دین کیا ہے؟ حیاتِ انسانیت کی وسعت تک تقویٰ و دین وسیع ہے۔ احیائے دین کیلئے سب سے پہلے مضبوط سرپرست کو قائم کرنے کی ضرورت ہے کہ جس بابت قرآن و روایات بیان کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے تقویٰ کو حفاظتی تدبیر مقرر فرمایا اور اسے عملی انسان نے خود کرنا ہے۔ آج دین کے متعلق موجودہ شناخت ناکافی ہے، چونکہ محض انفرادی شعبہ کے متعلق تاکید کی گئی ہے۔
علامہ اقبال نے اپنے مقالہ میں لکھا کہ موجودہ شناخت دین ناکافی ہے بلکہ از سر نو دین کی شناخت کی ضرورت ہے کہ جس میں دین کے تمام پہلووں کے ساتھ شناخت کی جائے بالخصوص نظام دین کو ساتھ سمجھنے کی ضرورت ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ آج شناخت دین میں سستی کے باعث باقی تمام شعبہ جات کو دوسروں کے سپرد کر دیا گیا اور انھوں نے اس درزی کی طرح کہ مکمل کپڑے کو کاٹ کاٹ کر اس کی لیریں بنا کر ضائع کر دیا اور اس کے نتیجے میں فاسد عناصر کے سپرد کر دیا کہ کسی نے عدالت سنبھالی اور اس قسم کے کرپٹ عناصر نے پارلیمان سنبھال لی کہ جن کا کام آئین بنانا بن گیا اور جمہوریت بھی اسی کا نتیجہ ہے۔
علامہ اقبال اسی بابت وضاحت و توجہ مبذول کرواتے ہیں کہ دین کو ہمہ پہلو شناخت کی ضرورت ہے، حاشیوں سے نکلنے کی ضرورت ہے۔ /۹۸۸/ ن