رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے جولان پر اسرائیل کی حکمرانی کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان اسلامی اور عرب ملکوں کی توہین ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ عرب ممالک کے سربراہوں کو چاہیے کہ وہ تیونس میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں عرب مفاہمتی عمل کے فارمولے پرنظرثانی کریں۔
حزباللہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پومیو نے اپنے دورہ بیروت میں لبنان کی صورتحال کے حوالے سے ایک بات بھی صحیح نہیں کہی بلکہ ایران اور حزب اللہ کے خلاف جھوٹے دعوے کئے۔
انہوں نے ایران اور لبنان کے خلاف امریکی صیہونی پروپیگنڈہ مشینری کی جانب سے پھیلائی جانے والی افواہوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور حاج قاسم سلیمانی نے(ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی) لبنانی عوامی کی سلامتی اور تحفظ میں ہماری بے پناہ مدد کی ہے۔
سید حس نصراللہ نے امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم، داعش کے خلاف کہ جس کے بارے میں تمہارے صدر نے اعتراف کیا ہے کہ اس گروہ کو بارک اوباما اور ہلیری کلنٹن نے قائم کیا تھا، جنگ میں مصروف تھے، ایران ہی تھا کہ جس نے حزب اللہ، شام اور عراق کی مدد کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی اسلحے کی مدد سے اپنی سرزمین کو تمہاری حمایت یافتہ صیہونی حکومت کے قبضے سے آزاد کرایا ہے۔
سید حسن نصراللہ کہا کہ اس بات کو بہت آسانی کے ساتھ سمجھا جا سکتا ہے کہ کونسا ملک، لبنان میں مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ امریکہ نے لبنان میں اب تک کونسا مثبت کردار ادا کیا ہے؟ کس طرح؟ اسرائیل کی حمایت تکفیری گروہوں کی حمایت کرکے، جو اگر لبنان پر قابض ہو جاتے تو جو چاہتے وہ کرتے، کیا پابندیوں کے ذریعے؟ یا ہمارے عالمی آبی حقوق کے مقابلے میں اسرائیل کی حمایت کی دھمکیوں کے ذریعے؟ میں کیسے کہوں کہ تمہاری حکومت (امریکہ) لبنان میں مثبت کردار ادار کر رہی ہے؟
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے مزید کہا کہ کیا لبنانی فوج کو مفت ہتھیار فراہم کرنے کی پیشکش کرنے والا ایران، لبنانی اداروں کو مخدوش کر رہا ہے یا تم جو ایرانی ہتھیاروں کو لبنانی فوج تک پہنچنے میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہو۔
سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ ایران اور حزب اللہ سے امریکیوں کی مشکل یہ ہے کہ یہ دونوں پوری سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ سینچری ڈیل پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہیں، فلسطینی کاز کو دبنے نہیں دے رہے، حالانکہ امریکہ نے فلسطینی قوم کا گلا گھونٹنے اور انہیں بھوک مری میں مبتلا کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور امریکیوں کی اصل مشکل یہی ہے، ایران فلسطینیوں کے حق واپسی کو ختم کرنے، بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے جیسے معاملات کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں اور ان کی اراضی سے چشم پوشی کے لیے تیار نہیں ہے۔ /۹۸۸/ ن