‫‫کیٹیگری‬ :
20 August 2019 - 21:57
News ID: 441104
فونت
آج 18 ذی الحجہ اور عید اللہ الاکبر یعنی عید غدیر ، عید ولایت کا دن ھے ۔ایک طرف تو غدیر کے بارے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کو " آلزایمر " کی بیماری ھو گئی، اور اس عظیم حقیقت کو یا تو جان بوجھ کر طاق نسیاں کے حوالے کر دیا گیا ، اور یا غفلت کی وجہ سے فراموشی کے سپرد کر دیا گیا ۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آج 18 ذی الحجہ اور عید اللہ الاکبر یعنی عید غدیر ، عید ولایت کا دن ھے ۔ایک طرف تو غدیر کے بارے مسلمانوں کے ایک بڑے طبقے کو " آلزایمر " کی بیماری ھو گئی، اور اس عظیم حقیقت کو یا تو جان بوجھ کر طاق نسیاں کے حوالے کر دیا گیا ، اور یا غفلت کی وجہ سے فراموشی کے سپرد کر دیا گیا ۔اور دوسری طرف " من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ " کی ایسی تفسیر اور تشریح کی گئی جس نے اس ولایت کی عظیم نعمت کو کم اھمیت کر دیا ، کچھ نے یہ کہا کہ یہاں " مولا " سے مراد صرف دوستی ھے، یعنی جس جس کا میں دوست ھوں اس اس کے علی دوست ھیں، کچھ نے اس کو صرف اور صرف ولایت باطنی( یا ولایت تکوینی ) منحصر کر دیا۔

اور یوں " مولا" کا معنی ایسا بیان کیا جس سے اجتماعی معاشرتی زندگی سے کٹا ھوا خانقاھی نظام تو وجود میں آسکتا ھے، جو آپ کو اجتماعی زندگی کی نسبت بے تفاوت کر دیتا ھے، اور ظلم کے مقابل میدان مبارزہ میں اتر کر " رسم شبیری " ادا کرنے سے محروم کر دیتا ھے ۔( جسے علامہ اقبال رہ " جدا ھو دین سیاست سے تو رہ جاتی ھے چنگیزی " کہتے ھیں ) ۔

ایک وہ طبقہ ھے جو " مولا " سے ایک جامع معنی مراد لیتا ھے جسے امامت و ولایت سے تعبیر کرتے ھیں ۔یعنی 18 ذی الحجہ کو میدان غدیر میں مولا علی علیہ السلام کی امامت و ولایت کا اعلان ھوا ھے ۔لہذا دین و سیاست، دین و اخلاق، دین و معیشت، دین و قانون، دین و تعلیم تربیت اکھٹے ھیں ۔اور اسلام میں لبرالزم ، کیمونزم ، نیشنلزم ، سوشلزم وغیرہ کی کو ئی جگہ نہیں ھے

یعنی خاتم الانبیاء ص کے بعد بھی ان میں جدائی نہیں ھو گی دین کا اپنی جامعیت کے ساتھ اجراء اب رسول پاک ص کے بعد والے " مولا" کے ھاتھوں ھو گا ۔یعنی جس طرح ختمی مرتبت پیامبر گرامی ص کو دین کے نفاذ کے لئے " ولایت در تشریع " اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے حاصل تھی اسی طرح اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے بھی " ولایت در تشریع " مولا علی ع کو حاصل ھے اور وھی دین اسلام کے احکام کو نافذ کریں گے، دین کی تفسیر و تبیین وھی کریں گے ، ان کا اجراء کریں گے۔ بعد از رسول خدا انہی کی حکومت مشروعیت رکھتی ھے ۔

اور یوں معصومین علیہم السلام کا سلسلہ امامت ھی رسول پاک ص کا جانشین ٹھہرا ۔اب سوال یہ ھے کہ غیبت کبری میں دین کے احکام کا اجراء اور نفاذ کون کرے گا ، (اور یہ بات واضح ھے کہ ان احکام دین کا اجراء حکومت کے بغیر ممکن نہیں ۔)

کیا غیبت کبری میں حدود الہیہ( جو کہ ناموس خدای سبحان ھیں ) معطل رھیں گی، احکام الہی کتابوں میں بند الماریوں کی زینت رھیں گے ۔ضد دین قوتوں کے لئے میدان خالی چھوڑ دیا جائے گا ۔احکام الہی جب پاؤں تلے روندے جائیں گے تو ھم یا بے تفاوت ھو کر ان کی بے حرمتی کا تماشا دیکھیں گے یا حجرہ نشین ھو کر اظہات افسوس کریں گے۔

یقیناً ایسا ھر گز درست نہیں ھمارے آئمہ علیھم السلام نے بھی اور عقل نے بھی راھنمائی کی ھے کہ دور غیبت کبری می فقیہ جامع الشرائط کی ذمہ داری ھے کہ وہ اس فریضے کو انجام دے اور غیبت کبری میں دین کے نفاذ کے اور حدود الہیہ کے اجراء کے نظام کو ولایت فقیہ کا نظام کہتے ھیں ۔فقیہ کی حکومت دراصل اللہ سبحانہ و تعالی کے احکام اور قوانین کی حکومت ھوتی ھے ، وہ قوانین جو خود فقیہ پر بھی لاگو ھیں، فقیہ قوانین الہیہ سے بالاتر نہیں ۔

اب ولایت فقیہ کا مخالف در اصل اللہ سبحانہ و تعالی کے قوانین کے اجراء اور نفاذ کا مخالف ھے، ( جب کہ ولایت فقیہ کے مخالفین لبرالزم اور سیکولرازم اور کیپٹلزم کے بارے بالکل چپ کا روزہ رکھ لیتے ھیں ) ۔لہذا غیبت کبری میں ولی فقیہ یعنی ایسا حاکم جو کہ جامع الشرائط فقیہ ھے اور مبسوط الید ھے ، جو دین کے احکام اور قوانین کے نفاذ اور اجراء کے لئے کوشاں ھیں ۔اور ھر غیرت مند دین دار، متدین کی ذمہ داری ھے کہ دین کے نفاذ میں وہ فقیہ کا ساتھ دے اور ان کی مدد کرے ۔

دنیا گلوبل ولیج ھے ، ھم جہاں بھی نظام ولایت فقیہ کی حمایت ھماری ذمہ داری ھے ۔نظام ولایت فقیہ کے دشمن ھر جگہ موجود ھیں ۔اس وقت نظام ولایت فقیہ ( یعنی اللہ سبحانہ و تعالی کے دین و قوانین کو نافذ کرنے والا نظام ) لبرل ورلڈ آرڈر کے استکباری فرعونوں اور ان کے آلہ کاروں کی طرف سے حملے کی زد میں ھے،

چالیس سال سے دنیا کے فرعون و شداد و قارون اور بلعم باعورا اپنی ساری طاقت اکٹھی کر کے اس مقدس نظام پر حملہ ور ھیں، وہ امریکہ یورپ افریقہ سے لیکر ایشیا تک ولایت فقیہ کے نظام کے خلاف مکہ اور اطراف مکہ کے مشرکین کی طرح جنگ احزاب کی مانند صف کشیدہ ھیں ۔ ان کا مقابلہ صرف ایران کے مظلوم انقلابی عوام کی ذمہ داری ھے یا دنیا میں موجود ھر غیرت مند مؤمن کی ذمہ داری ھے ۔تا کہ شیطانی قوتوں کو شکست ھو ۔

لہذا شھید قائد رہ کا یہ کہنا کہ " میں اپنی اولاد ، جان، مال اور سب کچھ فدا کر سکتا ھوں لیکن خط ولایت فقیہ سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ھٹ سکتا " قران و اسلام کے اصولوں کے عین مطابق ایک دینی غیرت رکھنے والے رھبر اور قائد کا بیان ھے ۔

لہذا ھم آج غدیر کے دن اپنے شھید قائد رہ سے یہ عہد کرتے ھیں کہ ھم نظام ولایت فقیہ اور ولی فقیہ کی۔حمایت، نصرت، اتباع اور پیروی میں اپنی جان مال ، اولاد اور سب کچھ فدا کر سکتے ھیں لیکن خط ولایت سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ھٹیں گے ۔

اللہ اکبر
الموت لامریکا
الموت لاسرائیل
اللعنة علی الیہود

النصر و للاسلام

والسلام
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

مرکزی سیکریٹری جنرل

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬