‫‫کیٹیگری‬ :
22 January 2020 - 14:58
News ID: 441982
فونت
ہندوستان:
ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ سی اے اے اور این آرسی کے خلاف مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا دائرہ جہاں وسیع ہوتا جارہا ہے وہیں اب سکھ اور عیسائی برادری نے بھی کھل کر سی اے اے کی مخالفت کا اعلان کردیا ہے

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی کے شاہین باغ کی طرح جہاں گذشتہ سینتیس روز سے خواتین سی اے اے اور این آرسی کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہیں اور پوری دنیا کی توجہ اس دھرنے پر مرکوز ہوگئی ہے اسی طرز پر ملک کے بہت سے شہروں میں خواتین احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئی ہیں -

ہندوستانی میڈیا کے مطابق اس وقت پورے ہندوستان کے مختلف شہروں میں درجنوں مقامات پر خواتین کے احتجاجی دھرنے گذشتہ کئی ہفتے سے جاری ہیں اس درمیان لکھنو میں جہاں حسین آباد کے علاقے میں گھنٹہ گھر پر گذشتہ جمعہ سے خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے -

پیر اور منگل کی درمیانی رات صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہوگئی جب سیکڑوں کی تعداد میں یوپی پولیس اور آر اے ایف کے جوانوں نے دھرنے پر بیٹھی خواتین کا محاصرہ کرلیا اور دھرنا ختم کرانے کے لئے ان پر دباؤ ڈالا لیکن خواتین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا اور بدستور اپنے مطالبات پر ڈٹی ہوئی ہیں -

لکھنو میں گومتی نگر سے بھی اطلاعات ہیں کہ وہاں بھی خواتین نے سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاجی دھرنا شروع کردیا ہے اس درمیان یوپی پولیس نے گھنٹہ گھر پر دھرنے پر ایک سو سے زائد خواتین کے خلاف ایف آئی آر درج کرلیا ہے جن میں معروف شاعر منور رانا کی دو بیٹیوں کے نام بھی شامل ہیں -

دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت میں اترپردیش کے سابق وزیراعلی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کی بیٹی بھی دھرنے کے مقام پر پہنچیں جبکہ معروف سماجی کارکن صدف جعفر سمیت سماجی میدانوں میں سرگرم بہت سی خواتین وہاں موجود ہیں خواتین کے ساتھ ساتھ ملک کے گوشہ و کنار میں عوام کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور تنظیموں کے کارکنوں کے مظاہرے بھی شدت اختیار کرتے جارہے ہیں -

ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں خاص طور پر آسام میں طلبا اور عوام کے مظاہروں کا دائرہ روز بروز وسیع ہوتا جارہا ہے -

آسام میں طلبا یونین کے کارکنوں کی جانب سے روزانہ ریاست کے مختلف شہروں میں مظاہرے کئے جارہے ہیں -

اس درمیان سی اے اے کے خلاف ہندوستان کی سکھ اور عیسائی برادری بھی کھل کر سامنے آگئی ہے -

سکھ برادری کی سیاسی جماعت شرومنی اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے کہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کی پارٹی سے کہا ہے وہ سی اے اے کی مخالفت کے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے لیکن اکالی دل نے بی جے پی کی یہ بات ماننے سے انکار کردیا ہے -

این ڈی اے میں شامل بی جے پی کی اتحادی جماعت اکالی دل کا کہنا ہے ک سی اے اے سے مسلمانوں کو باہر نہیں رکھا جاسکتا -

وہیں اکالی دل نے دہلی کے ریاستی اسمبلی انتخابات میں شرکت کرنے سے بھی انکار کردیا ہے -

اکالی دل کے رہنما نے کہا ہے کہ ان کی جماعت این آر سی کی بھی مخالف ہے -

اس پہلے بھی سکھ لیڈروں کے ایک وفد نے اتوار کو شاہین باغ پہنچ کر دھرنے پر بیٹھی خواتین سے اپنی یکجہتی کا اظہار کیا تھا -

دوسری جانب ہندوستان کی عیسائی برادری نے بھی سی اے اے کے خلاف کولکتہ میں ایک بہت بڑا احتجاجی جلوس نکالا ۔

عیسائی برادری سے تعلق رکھنے والے مظاہرین نے ریاست مغربی بنگال کے گورنر کو ایک میمورنڈم پیش کرتے ہوئے کہا کہ کچھ گروپس اقلیتوں کو ختم کرنے اور ہندوستان کی جمہوریت ، وحدت اور سیکولرزم کو نابود کرکے ہندوستان کو ایک ہندو ملک میں تبدیل کرنے کی باتیں کررہے ہیں اور ملک کی اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کررہی ہیں ۔

دریں اثنا ہندوستان کے وزیرداخلہ امت شاہ نے آج لکھنو میں سی اے اے کی حمایت میں ایک ریلی کو خطاب کیا اور کہا کہ وہ سی اے اے کو واپس نہیں لیں گے -

انہوں نے سبھی اپوزیشن جماعتوں پر ملک کے عوام کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬