رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله وحید خراسانی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں علماء کرام و طلاب کے درمیان آج اپنے فقہ کے درس خارج میں حضرت فاطمۃ الزهرا سلام اللہ علیہا کی ایام شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کی اور ایام فاطمیہ کی تعظیم و تکریم کی تاکید کی ۔
انہوں نے اپنی تقریر میں اس طرح بیان کیا ہے :
صدیقه کبری جیسا کہ ان کے عنوان میں سے ہے : المجهولة قدرا۔ یہ جہالت قدر بالنسبہ بہ جمعی دون جمعی نہیں ہے ۔ کبھی کبھی جہل کی نسبت جاہل کی طرف دی جاتی ہے تب طبیعی طور سے متعدد ہوگا ، کبھی کبھی مجہول کی طرف نسبت دی جاتی ہے ۔ اس جملہ : المجهولة قدرا میں ۔ اس لئے عامه ناس الا اخص الخواص اس معرفت سے محروم ہیں لیکن ان کی کنہ معرفت سے سب محروم ہیں ، لان الخلق فطموا عن معرفتها ، مطلق خلق ان کی معرفت سے الگ ہو گیا ہے ۔ اگر ہم لوگ ان کو پہچانتے ہیں تو آن حضرت کے حق میں یہ قصور و تقصیر نہیں تھا ۔
ہر شخصیت کی معرفت دو چیز کی وجہ سے ہے : ایک اس کی ابتدا اور دوسری انتہا ۔
صدیقہ کبری کی ابتدا اور انتہا کے سلسلہ میں جو روایتیں ہیں وہ سند کی محتاج نہیں ہیں ، تواتر اجمالی کے حد تک ہے ، اس کے علاوہ عصمت کے منبع سے صحاح اور موثقات میں سے ہے ۔ آن حضرت کی خلقت کی ابتدا اور انتہا کے سلسلہ میں وَبَرَزُوا لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ ہے ۔ یہ دو جہت بہت ہی حیرت انگیز ہے ، ہم اس وقت صرف ایک روایت پر اکتفا کر رہے ہیں جس کو شیخ صدوق -اعلی الله مقامه- نے معانی الاخبار میں ذکر کیا ہے ۔ یہ رویت عمدہ درایت کا حامل ہے ، اس حدیث کا فقہ ہے ۔ یہ حدیث آن حضرت کے مبدأ خلقت اور ان کے منتھی کو بیان کر رہی ہے اس حدیث کو بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں ۔
عن أبی عبدالله، عن آبائه علیهم السلام، قال رسول الله صلی الله علیه وآله: خلق نور فاطمة قبل أن یخلق الأرض والسماء ، یہ مبدأ خلقت ہے ۔ تمام آسمان و زمین و کہکشا و ثوابت و سیارہ کے خلق پر ان قدّیسه عالم کی خلقت مقدم ہے ۔ اس پاک گوہر کا وجود کونسا گوہر ہے ؟ خلق نور فاطمة قبل أن یخلق الأرض والسماء ۔ حالانکہ وہ قبل کب تک تھا جس کا علم لا یعلم الا هو ۔
فقال بعض الناس : یا نبی الله! فلیست هی إنسیة ؟ یہ سوال رسول اکرم (ص) سے کیا گیا : اگر خلقت تمام عالم کے مخلوق پر مقدم تو وہ مخلوق انسیہ نہیں ہے انسان نہیں ہے بلکہ ایک دوسرا گوہر ہے ؟ آن حضرت کا جواب یہ ہے ... فقال بعض الناس : یا نبی الله! فلیست هی إنسیة ؟ فقال : فاطمة حوراء إنسیة ؛ ان کی صورت انسان کی صورت کی طرح ہے لیکن سیرت اور ان کا وجود باطنی حوراہ ہے ۔