‫‫کیٹیگری‬ :
13 April 2013 - 17:08
News ID: 5279
فونت
نجف کے امام جمعہ:
رسا نیوزایجنسی - نجف اشرف کے امام جمعہ نے بعض تحریکوں کی جانب سے علماء کی شان میں گستاخی پر سخت رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے کہا: علماء دین کا مظھر ہیں ۔
حجت الاسلام قبانچي


رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نجف اشرف کے امام جمعہ حجت الاسلام سید صدرالدین قبانچی نے اس ھفتہ نماز جمعہ کے خطبہ میں جو حسینیہ فاطمیه کبری میں سیکڑوں نمازیوں کی شرکت میں منعقد ہوا بعض تحریکوں کی جانب سے علماء کی شان میں گستاخی پر سخت رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے اسے مذھبی جنگ کا نام دیا اور کہا: اج جب دنیا کے سارے لوگ دین کی جانب پلٹ رہے ہیں تو بعض گدھے دین سے  مقابلہ میں مصروف ہیں  ۔


انہوں نے مزید کہا: علماء دین کا مظھر ہیں، کچھ گستاخ یہ بھول بیٹھے ہیں کہ علماء نے لوگوں کی الیکشن میں شرکت ، عراقی ائین کی تصویب اور ملک میں مذھبی جنگ کو شعلہ ور ہونے سے روکنے میں کتنا اھم کردار ادا کیا ہے ۔


حجت الاسلام قبانچی ان تحریکوں کے علماء پر حملہ ور ہونے اور صدام کے دفاع پر سخت رد عمل کا اظھار کرتے ہوئے کہا: علماء نے بارہا و بارہا غلطیوں اور بعض اقدامات و قوانین کی تصحیح پر تاکید تھی مگر علماء کے اس مطالبات پر کسی نے بھی توجہ نہیں کی ، لوگ گذشتہ سے کہیں زیادہ علماء و مراجع تقلید کی قدر دانی کریں ۔


نجف کے امام جمعہ نے بعثیوں کو گورمنٹ کے اھم مناصب پر واپس لائے جانے کے سلسلہ سے وزیر اعظم کونسل کے فیصلہ کی جانب اشارہ کیا اور کہا: یہ پیش کش تعجب برانگیز ہے اور پارلیمنٹ سے ھمارا مطالبہ ہے کہ اس تجویز کے حق میں ووٹ نہ دیں اور اگر اس تجویز کے ذریعہ بعثیوں کے ووٹ کو حاصل کرنا چاھتے ہیں تو یقینا عوام کے ووٹ کو ہاتھوں سے کھو دیں گے ۔


انہوں نے مزید کہا: اس تجویز کے مقابل خاموشی ھرگز روا نہیں ہے اور اگر اس تجویز کو مان لیا گیا تو وزارت کے منصب پر عزت الدوری جیسے بعثی لیڈرس کی واپسی کے بھی منتظر رہیں ۔


حجت الاسلام قبانچی نے اپنے دوسرے خطبہ میں شهادت شهید صدر کی تیتیسویں برسی منائے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: شهید صدر زوفشاں آفتاب کے مانند تھے اور شهیدہ بنت الهدی بھی عراق کی مایہ ناز شخصیت شمار کیا جاتی ہیں ، متعلقہ وزارتیں اور عراقی خواتین آپ کو خراج عقیدت پیش کریں  ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬