رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابق کوئٹہ میں ہونے والا چوتھا دھماکہ خودکش تھا۔ خودکش حملہ آور نے خود کو سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب دھماکے سے اڑایا۔ دھماکے کے باعث 7 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔
کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے 4 دھماکوں میں چار افراد جاں بحق جبکہ جمعیت علمائے اسلام نظریاتی گروپ کے امیدوار سمیت 25 افراد زخمی ہو گئے۔
شہر میں پولیس اور ایف سی کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی۔ پہلا دھماکہ جناح ٹاؤن میں ہوا۔ پولیس کے مطابق یہ کریکر بم حملہ تھا جس میں کوئی جانی اور مالی نقصان نہیں ہوا۔ گوالمنڈی دھماکے میں حلقہ پی بی تین سے جمعیت علمائے اسلام نظریاتی گروپ کے امیدوار عبدالغفار کاکڑ سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے جنہیں سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
تیسرا دھماکہ گوردات سنگھ روڈ پر 15 منٹ کے وقفے کے بعد ہوا۔ دھماکہ خیز مواد بجلی کے کھمبے کے نیچے نصب تھا۔ پولیس کے مطابق جناح ٹائون میں ایک کلو، گوالمنڈی چوک پر دو کلو جبکہ گوردات سنگھ روڈ پر ایک کلو دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
چوتھا دھماکہ کوئٹہ کے گنجان آباد علاقے نیچاری روڈ پر ہوا جس میں ایف سی اہلکار سمیت 4 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنائی دی گئی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں 80 سے 100 کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔
دھماکے سے ایف سی کی چوکی سمیت 5 دکانیں بھی تباہ ہو گئیں۔ دھماکوں کے باعث شہر کے اکثر علاقوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہو چکی ہے اور لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ دھماکوں کی اطلاعات ملتے ہی ریسکیو کی ٹیمیں اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثات پر پہنچ گئیں اور دھماکوں میں زخمی افراد کو ایمبیولینسوں کے ذریعے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کوئٹہ میں ہونے والے دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو طبی سہولیات دینے کی ہدایت کی ہے۔
حکومت بلوچستان کے ترجمان کے مطابق کوئٹہ میں ہونے والا چوتھا دھماکہ خودکش تھا۔ خودکش حملہ آور نے خود کو سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب دھماکے سے اڑایا۔ دھماکے کے باعث 7 فٹ چوڑا گڑھا پڑ گیا۔