‫‫کیٹیگری‬ :
12 May 2013 - 15:13
News ID: 5380
فونت
آیت‌الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‌الله جوادی آملی کہا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا مبارک وجود قوس صعودی میں خدا کے کمالات کا محتاج ہے مگر یہ کہ ہم لوگوں کی طرف سے پیغمبر پر سلام و صلوات ایک الہی سبب ہو کہ ہم خداوند عالم سے فیض حاصل کرتے ہیں اور ان تک پہوچاتے ہیں یہ غلط فکر ہے ۔
آيت‌الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں علماء و طلاب کی شرکت کے ساتہ منعقدہ درس خارج میں سورہ مبارکہ احزاب کی سلسلہ وار تفسیر کے درس میں تفسیر کرتے ہوئے بیان کیا : پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نکاح (شادی) لے کر آئے ہیں ، نر و مادہ حیوانوں کا اجتماع ہے تمام ادیان و مذاہب میں بھی شادی پائی جاتی ہے ، لیکن پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ایک نئی چیز لائے اور وہ نکاح ہے جو سنت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں شمار ہوتا ہے فرماتے ہیں «إِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ» اس حصہ کے مطابق خداوند عالم کی طرف سے شفارش ہوئی ہے کہ صاحب ایمان اذواج سے شادی کرو ۔

انہوں نے وضاحت کی : آپ چاہتے ہیں کہ مجرای فیض خالقیت ہوں ، ماں اور باپ مجرای فیض الهی ہیں اور ماں اور باپ ہونے کے لئے شادی کی ضرورت ہے ، شکریہ ادا کرنے کے لئے لوگوں کو دعوت دی گئی ہے کبھی انبیاء کی شکریہ ادا کرنے کو کہا گیا ہے تو کبھی ماں و باپ کے لئے بیان ہوا ہے ، اگر ذات اقدس الہی کسی کو فیض پہوچانا چاہتا ہے تو کبھی بارش کے ذریعہ پہوچاتا ہے تو کبھی نسیم کے ذریعہ تو کبھی بادل اور کبھی انسان کے ذریعہ بھی پہوچاتا ہے ۔

انہوں نے اس آیہ «یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا إِذَا نَکَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِیلًا» کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : فقہ کے مطابق جب عورت طلاق لیتی ہے اس پر عدہ رکھنا ضروری ہے ، یہ صرف حکم نہیں ہے بلکہ یہ حقوقی جنبہ بھی رکھتا ہے اور شوہر کو بھی ہوشیار رہنا چاہیئے کہ جس خواتین نے طلاق لیا ہے وہ عدہ کو پورا کرے یا فورا شادی کرنا چاہتی ہے ، عدہ کا مسئلہ عادت کے ایام کے مسئلہ کی طرح نہیں ہے کہ صرف خدا کا حکم ہو ، اگر بیوی نے طلاق لے لیا اور اس کے بعد ہم بستری نہیں کی ہے « فَمَا لَکُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا» تو شوہر کو ہوشیار رہنا چاہیئے کہ کیا اس عورت نے عدہ کی مدت کو پوری کی ہے کہ نہیں ؟ اور یہ مرد کا حق ہے ، نہیں فرمایا کہ عدہ خدا کا حکم ہے ، بلکہ عدہ ایک حکم ہے جو دونوں کے حق سے ملا ہے ۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬