‫‫کیٹیگری‬ :
19 May 2013 - 13:36
News ID: 5408
فونت
آیت اللہ جوادی آملی نے درس تفسیرمیں؛
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے اس تاکید کے ساتہ کہ ہم لوگوں کی تقرب یہ ہے کہ پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کی خدمت میں سر تسلیم خم کروں ، لیکن ہم لوگوں کی طرف سے سلام و صلوات پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کے کمالات اور ان کے تقرب کا سبب نہیں ہوتا ہے ۔
آيت اللہ جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله عبدالله جوادی آملی نے شنبہ کے روز ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں اپنے تفسیر کے درس میں سورہ مبارکہ احزاب کی تفیسر بیان کرتے ہوئے بیان کیا : ہم لوگوں کی تقرب یہ ہے کہ پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کی خدمت میں سر تسلیم خم کروں ، لیکن ہم لوگوں کی طرف سے سلام و صلوات پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کے کمالات اور ان کے تقرب کا سبب نہیں ہوتا ہے ، وہ لوگ خود کمال کے راستہ کو طے کرتے ہیں ، ہم لوگ پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کے لئے مجرائے فیض نہیں ہوتے ہیں ، ہم لوگوں کی تمام عبادت و اطاعت پیامبر اکرم (ص) و اهل ‌بیت (ع) کی برکت کی وجہ سے ہے ہم لوگ جو کہتے ہیں کہ «و ارفع درجته» یہ خود ہم لوگوں کے تقرب کا سبب ہوتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : خداند عالم فرماتا ہے «وَمَا نَقَمُواْ إِلاَّ أَنْ أَغْنَاهُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ مِن فَضْلِهِ» ایسا نہیں ہے کہ وہ لوگ عام افراد میں سے ہیں یا ذات اقدس الہ کے سامنے مجرای فیض ہوں ، جب قرآن مجید وضاحت کرتا ہے اور فرماتا ہے اور وہ لوگ اس وقت تک عیب جوئی شروع نہیں کی جب تک کہ خدا اور ان کے پیغمبر کی طرف سے ان کو فضل و عنایت نہیں پہوچی ، اگر یہ لوگ اس جہان میں کسی کام کے نہیں ہیں تو کیوں خداوند عالم نے ان کو اغنا سے نسبت دی ہے ، اہل سنت غلط فکر رہے ہیں اور وہ نہیں جانتے ہیں کہ اهل ‌بیت (ع) اور پیامبر اکرم (ص) اس دنیا میں کام انجام دینے والے ہیں ، ہم لوگ اپنے امور کو آفتاب کے ذریعہ اور مہینہ کے مطابق منظم کرتے ہیں ، ہم لوگ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والے نہیں ہیں کیونکہ خداوند عالم نے ان کو نور خلق کیا ہے لہذا ان کے نور سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں ۔

فرشتوں کی طرف سے مومنوں کے لئے صلوات خدا سے دعا کرنا ہے

قرآن مجید کے مشہور مفسر نے آیہ  «إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِکَتَهُ یُصَلُّونَ عَلَى النَّبِیِّ یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا» کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : ہم نے پیامبر اکرم (ص) کو بھیجا تا کہ وہ اصلی مفسر ہوں ، امام سجاد علیہ السلام ہر کام سے پہلے صلوات بھیجتے تھے ، دوسری روایت میں بیان ہوا ہے کہ جب بھی خداوند عالم سے کچہ طلب کرنا ہو تو دو مرتبہ صلوات بھیجو ، آیہ میں آگے بیان ہوا ہے «وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا» یعنی یہ کہ ان کے مطیع ہوں اس کا یہ معنی ہے کہ ان پر صلوات بھیجیں ، یہ «وَسَلِّمُوا» وجوب کا فائدہ دیتا ہے انقیاد کے معنی میں ہے ، اور اگر چہ «وَسَلِّمُوا» صلوات بھیجنے کے معنی میں ہو تو اس کا مستحب ہونا سمجھا جاتا ہے ، اس سلسلہ میں بعض علماء نے واجب ہونے کا فتوی دیا ہے اور بعض علماء نے اس سلسلہ میں احتیاط کیا ہے ۔

انہوں نے اس بیان کے ساتہ وضاحت کی : ذات اقدس الہ نے فرمایا اے پیغمبر (ص) جب آپ زکات ادا کرنے والوں سے زکات حاصل کرتے ہیں ان پر صلوات بھیجئے «خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَکِّیهِم بِهَا وَصَلِّ عَلَیْهِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ سَکَنٌ لَّهُمْ وَاللّهُ سَمِیعٌ عَلِیمٌ» خداوند عالم فرماتا ہے جب کسی نے اپنا واجب حق ادا کیا اس وقت پیامبراکرم (ص) اس پر صلوات بھیجیں ، ان کی طرف سے یہ صلوات زکات دینے والوں پر دوسرا اثر رکھتا ہے ، صلوات کے مختلف درجات ہیں ، خداوند عالم کی طرف سے صلوات رحمت کے معنی میں ہے ، فرشتوں کی طرف سے صلوات دعا کے معنی میں ہے ، پیغمبر (ص) کی طرف سے صلوات کا بعض حصہ رحمت اور بعض حصہ دعا کے معنی میں ہے ، روایت میں بیان ہوا ہے کہ کبھی بھی صلوات ابتر یعنی منقطع الاخر نہ بھیجیں ، اگر کوئی شخص صلوات میں «آل‌محمد» نہ کہے ، تو وہ صلوات ابتر صلوات ہے ۔

آل خلیفہ خدا کو کس طرح جواب دے گا

شام اور بحرین میں خطرہ ہمارے لئے امتحان ہے ، بحرین میں بزرگ عالم دین شیخ عیسی قاسم کے گھر پر حملہ کیا گیا اور ان کے گھر میں داخل ہوئے بزرگ علماء اور مومنوں کے ساتہ تشدد کی جا رہی ہے ، یہ آل خلیفہ اپنے اس ظلم و بربریت کا جواب خدا کو کیا دے گا کہ ایک بزرگ و متقی عالم دین کے گھر پر ہجوم کیا ، یہ حادثہ پہلے ہم لوگوں کے ساتہ بھی ہو چکا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬