رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے قائد انقلاب اسلامی کے قم آفس میں منعقدہ ھفتگی درس اخلاق میں بیان کیا : جب کہا جاتا ہے کہ خدا سے راضی رہنا چاہیئے اس وقت انسان کے کام سے راضی ہونا ذہن میں آتا ہے ۔
انہوں نے اپنے گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : خدا سے رضایت کے سلسلہ میں جو روایت ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ اس کی ذات سے رضایت بیان کیا گیا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں اخلاق کے اس استاد نے اس بیان کے ساتہ کہ ایک حادثہ اور واقع کے سلسلہ میں انسان کو دو انفعالی جہت رکھنا چاہیئے وضاحت کی : انسان حوادث و واقعات کے سلسلہ میں ایک جہت رضایت اور دوسرا کراہت رکھے ؛ اسی طرح عاشورا کا واقعہ اس جہت سے کہ اہل بیت امام حسین علیہ السلام پر مصیبت کا پہاڑ ٹوٹا اور ظلم کی انتہا کی گئی جو باعث غم ہے لیکن کیونکہ یہ واقعہ بہت سارے لوگوں کے بیداری کا سبب اور لوگوں کو جہالت اور گمراہی سے نجات دلاتا ہے اور حق و باطل میں فرق کا معیار ہے یہ جہت قابل رضایت ہو سکتی ہے ۔
آیت الله محمد تقی مصباح یزدی نے عرفان و تصوف کے دعویداروں کی کج فہمی اور نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : بعض لوگ جو خود کو طریقت میں دیکھتے ہیں اور شریعت کو بھول گئے ہیں وہ کسی بھی چیز کو برا نہیں جانتے ہیں اور کسی کے دشمنی نہیں ہیں ۔
امام خمینی (ره) تعلیمی و تحقیقی ادارہ کے صدر نے اپنے بیان میں وضاحت کی : جب وہ لوگ کفار کے ساتہ جہاد اور جنگ کی آیات سے روبرو ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ بعض مراتب کے لئے ہیں اور جو لوگ کمالات تک پہوچ گئے ہیں وہ اس سے الگ ہیں ۔
آیتالله مصباح یزدی نے وضاحت کی : ان لوگوں کا اعتقاد ہے کہ دشمنوں سے نفرت و کراہت ان لوگوں کے لئے ہیں جو حقیقی عرفان تک نہیں پہونچے ہیں اور جو لوگ حقیقی عرفان تک پہوچ گئے ہیں وہ تمام عالم کو اچھا جانتے ہیں ۔