رسا نیوزایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے کل شام مدرسه قرآن و حدیث جامعه المصطفی العالمیه کے بعض طلاب کے مجمع میں علامہ طباطبائی دارالقرآن میں اس مرکز کے اھل کاروں کی کوششوں کو سراہا ۔
اس مرجع تقلید نے اپنے بیان کے سلسلہ کو اگے بڑھاتے ہوئے ماہ رجب کی مبارک منابستوں کے تذکرہ میں حضرت امام محمد باقر(ع) کے فضائل بیان کئے اور کہا: امام محمد باقر علیہ السلام کی فضیلیتوں میں سے ایک فضلیت یہ ہے کہ اپ کی مادر گرامی اور پدر بزرگوار دونوں ہی علوی تھے ۔
انہوں ںے امیرالمومنین علی علیہ السلام سے منقول ایک حدیث کے ائینہ میں فیض الھی کا تذکرہ کیا اور کہا: اگر لوگوں کے اندر مختلف صلاحیتیں موجود ہیں تو وہ ان کی ذاتی توانائی کی بنیاد پر ہے لھذا اپنے صلاحیتوں میں تقویت اور ایمان میں افزائش کے ذریعہ اپنی معرفت بڑھائیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ علم فکر میں اضافہ کا سبب ہے کہا: جس قدر ھمارے اخلاص میں اضافہ ہوگا ھماری صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوتا رہے گا اور اس کے نتیجہ میں خدا کی برکتوں سے بہتر طریقہ سے استفادہ کرسکیں گے ۔
اس مرجع تقلید نے معصوم علیہ السلام سے منقول حدیث میں لوگوں کو تین حصہ میں تقسیم کرتے ہوئے کہا: سب سے پہلے علمائے ربانی ہیں ، عالم ربانی اور الهی آفتاب کے مانند ہیں کہ لوگ ان کے وجود اور ان کی برکتوں سے مستفید ہوتے ہیں ، ھم سبھی اس گروپ میں شامل ہونے کی کوشش کریں اور اپ غیر ایرانی طلاب بھی اپنے ملک میں نورافشانی کریں ۔
انہوں نے دوسرا دستہ متعلم علی سبیل النجاه بتاتے ہوئے کہا: تیسرا دستہ بے مقصد لوگ ہیں جو بغیر دلیل اور مناسب تکیہ گاہ نہ رکھںے کی بنیاد پر ھر آواز کے طرف بڑھ جاتے ہیں ، اور ھر ہوا کے جھونکے سے ادھر ادھر اڑتے رہتے ہیں ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے موجودہ زمانہ کی مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے صبر و برد باری کی تاکید کرتے ہوئے کہا: حوزہ علمیہ میں بہت سارے با صلاحیت اور ذھین افراد تھے جن میں صبر کا مادہ نہ ہونے کے سبب وہ کسی جگہ نہ پہونچ سکے اور اسی کے برخلاف متوسط صلاحیتوں کے مالک افراد اپنے صبر و تحمل کے سبب علم کے بلند ترین درجات تک پہونچے اور ھمارے بزرگ علما بھی اسی جزبات کے مالک رہے ہیں ۔
انہوں نے غیر ایرانی طلاب سے خطاب میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اپ ثقلین کے احیاء کے لئے آئے ہیں کہا : اج کے زمانہ میں طلاب کی زحمتیں گذشتہ زمانہ سے بہت کم ہیں ، اور اس لحاظ سے اپ کو قدر کرنی چاھئے لھذا اپ موجودہ امکانات سے استفادہ کرتے ہوئے معارف اهل بیت(ع) کی ترویج کریں ۔
انہوں ںے یہ بیان کرتے ہوئے کہ علم کا راستہ بہشت کا راستہ اور جہالت کا راستہ جہنم کا راستہ ہے حدیث کے ائینہ میں حاضرین کے لئے تعلیم کی اھمیت کا تذکرہ کیا ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے تقریر کے اخر میں جامعه المصطفی العالمیه کے غیر ایرانی طلاب کو نصیحتیں کی اور ان کی کامیابی کے دعائیں بھی کی ۔
اس مرجع تقلید نے یہ کہتے ہوئے کہ سنجیدگی کے ساتھ علم حاصل کریں کہا: جس مقدار میں بھی اپ کی نیت میں خلوص ہوگا اور تقوی الھی ہوگا اپ کی کامیابی کا زمینہ بہتر فراھم ہوتا رہے گا ۔