رسا نیوزایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج صبح درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد آعظم، حرم مطھر حضرت معصومہ قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا تاکید کی: پہلی اور دوسری عالمی جنگ کے بعد کچھ لوگوں نے مزید عالمی جنگ کے رونما ہونے سے روکنے کے لئے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی بنیاد رکھی تاکہ کوئی گورمنٹ کسی پر فوجی چڑھاو اور زیادتیاں نہ کرسکے ۔
اس مرجع تقلید نے دنیا کے مختلف ممالک میں قتل اور خونریزی کو لگام دئے جانے کے حوالہ سے اس عالمی برادری کی کاروائیوں اور ناتوانیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: اقوام متحدہ دنیا کے مختلف کونے میں ہونے والے قتل عام اور خون و خونریزی کو روکے ، البتہ اقوام متحدہ فقط مشورہ کی حد تک ہی ہے، اصلی اور حقیقی ذمہ داری سلامتی کونسل کی ہے مگر افسوس یہ کونسل عالمی سامراجیت کے تحت تسلط ہے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سلامتی کونسل کا فارمولا غلط فارمولا ہے کہا: بعض ممالک کو ویٹو کا حقدار ہونا عالمی برادری کے ساتھ بے انصافی کا واضح ثبوت ہے ، اگر طے ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل ایک عالمی مرکز رہے تو ھرگز کوئی بھی گورمنٹ کسی بھی گورمنٹ کو دھمکیاں نہیں دے سکتی ، مگر افسوس آج یہ عالمی مراکز بعض ممالک کے ہاتھوں کا کھلونا ہیں ، اور سامراجی و استکباری حکومتیں جس مملکت کو بھی چاھتی ہیں نابود کرڈالتی ہیں اور کوئی بھی فریادی نہیں ہوتا کہیں سے بھی صدائے احتجاج بلند نہیں ہوتی ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے تاکید کی : غصب اسرائیل کس میعار اور کس مرکز کے تصویب کردہ پروگرام کے تحت ھمیں جنگ کی دھمکیاں دیتا ہے ؟ یہ عالمی برادری کس لئے ہے ؟ اس طرح کا برتاو نہایت شرم آور ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: امریکی کانگریس میں گفتگو کی جاتی ہے کہ امریکا اسرائیل کی ان دھمکیوں کی حمایت کرے یا نہ کرے ؟ اس بحث و گفتگو کا معیار کیا ہے ؟ کون قانون اور کونسا مصوبہ ؟