13 February 2013 - 18:16
News ID: 5101
فونت
آيت الله مکارم شيرازي:
رسا نيوزايجنسي - حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے ا?زادي کے مدافع ، انساني حقوق کي تنظميوں اور جمھوريت کے طلبگاروں کي دوگانہ سياست کو محکوم کرتے ہوئے کہا: جمھوريت کے دعويدار فوجيں بھيج کر ايک طرف بحرين کے عوامي قيام کو کچلنے اور دوسري جانب سوريہ ميں دکھواے کا قيام عمل ميں لانے ميں کوشاں ہيں ?
ناصر مکارم

رسا نيوز ايجنسي کے رپورٹر کي رپورٹ کے مطابق، مراجع تقليد قم ميں سے حضرت آيت الله ناصر مکارم شيرازي نے ا?ج اپنے درس خارج فقہ کے ا?غاز پر جو سيکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علميہ قم کي موجودگي ميں مسجد ا?عظم حرم مطھر حضرت معصوم قم ميں منعقد ہوا روايات کے ائينے ميں بدگماني اور سوء ظن کي تفصيل بيان کي ?

انہوں نے ان روايات سے حاصل دروس کي جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر ھم چاھتے ہيں کہ لوگوں کے دل ھم سے صاف رہيں تو پہلے اپنے دل کو لوگوں کي بہ نبست صاف کريں تاکيد کي : دوسروں کي اصلاح کا ا?غاز خود اپني اصلاح سے کريں ، انسان دوسروں کا خير خواہ اور ان کا وفادار رہے تاکہ لوگ اس کے خير خواہ اور وفادار رہيں ?

اس مرجع تقليد نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ ا?ج کي دنيا ميں يہ ھمارے لئے بھي اھم درس ہے کہا: ھمارے دشمن کبھي ھميں مزاکرہ کي پيش کش کرتے ہيں اگر چہ بعض افراد ان کي لچھے دار باتوں کے دھوکہ ميں ا? کر کہتے ہيں کہ جب انہوں نے ہاتھ بڑھايا ہے تو ھم بھي ان سے مذاکرہ کريں جب کہ ھميں متوجہ رہنا چاھئے کہ انہوں نے ھر ميدان ميں ھم سے اپني دشمني کا مظاھرہ کيا اورھم پر يہ ثابت کرچکے ہيں کہ وہ ھرگز ھمارے خير خواہ نہيں ہوسکتے ?

انہوں نے مزيد کہا: البتہ ممکن ہے کہ ايک وقت ائے جب مذاکرہ انجام پائے مگر اطمينان نہ کرنا اور ان کے سلسلہ ميں بدگماني فطري امر ہے چوں کہ ھمارے دشمن ھمارے خير خواہ نہيں رہے ہيں اور ابھي تک ھم نے ان سے وفاداري نہيں دکھي ہے اور اسي بنياد پر اطمينان نہ کرنا ايک فطري امر ہے ?
اس مرجع تقليد نے مزيد کہا: اگر آيات قرآن کريم اور روايات اهل بيت عليھم السلام خصوصا نهج البلاغه ميں امام علي(ع) کے کلمات کو يکجا کيا جائے تو مذهبي اور اسلامي نفسياتي علوم کا ايک مجموعہ تيار ہوگا ?

انہوں نے اپنے بيان کے دوسرے حصہ ميں مظلوم بحرينيوں کے عوامي قيام کي دوسري سالگرہ کے موقع پر ياد دہاني کي : دوسال پہلے انہيں ايام ميں بحرين کے عوامي قيام کا ا?غاز ہوا اور ابھي تک سيکڑوں شھيد اس قيام کي راہ ميں تقديم کئے گئے اور تقريبا 1600 علما، شخصيتيں ، جوان ، نوجوان اور خواتين ا?ل خليفہ جيلوں ميں موجود ہيں ، ايک مختصر ا?بادي والے ملک کے لئے يہ تعداد بہت بڑي تعداد ہے ?

حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے يہ بيان کرتے ہوئے کہ بحريني عوام ا?ل خليفہ پنجوں ميں جکڑي ہوئي ہے کہا: واقعا ھم عجيب دنيا ميں زندگي بسر کررہے ہيں ، ايک دوسرے سے قريب دنيا کے دو کونے ميں دو مختلف کام انجام پارہے ہيں اور جمھوريت اور انساني حقوق کے دعويدار دونوں ہي کا دفاع کررہے ہيں ?

انہوں نے مزيد کہا: بحريني شيعہ و سني ايک دوسرے کے ساتھ زندگي بسر کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مسلمہ حقوق کے طلبگار ہيں مگر ملکي سرحدوں سے باہر ان کي تقديروں کا فيصلہ کيا جارہا ہے اور عالمي سامراجيت کے غلام ممالک سے بحرين ميں فوجيں بھيجي جارہي ہيں تاکہ عوامي قيام کو کچل کر رکھ ديا جائے ?

اس مرجع تقليد نے مزيد کہا: سوريہ ميں بھي باہر سے فورس بھيجي گئي تاکہ دکھواے کا قيام عمل ميں ا?سکے اور قابل توجہ يہ ہے کہ جہاں يہي لوگ بحريني قيام کو کچلنے ميں کوشاں ہيں اور وہيں دوسري جانب جمھوريت اور انساني حقوق کي باتيں کرتے ہيں ?

حضرت آيت الله مکارم شيرازي نے عالمي سامراجيت ، ا?زادي کے مدافع ، انساني حقوق کي تنظميوں اور جمھوريت کے طلبگاروں کي دوگانہ سياست کو محکوم کرتے ہوئے ا?ل خيلفہ حکومت کو ڈکٹيٹر کا نام ديا اور کہا : انساني حقوق کے دعويدار سوريہ ميں دھشت گرد بھيجتے ہيں تاکہ قتل اور دھمکوں کے ذريعہ بشار اسد کي حکومت گراسکيں ?

انہوں نے عالمي سامراجيت اور ان کي پٹھووں کي حکومتوں سے ملتوں کي نجات کي تمنا کي ?


تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬