رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے کل شام آزاد اسلامی یونیورسٹی کے ممتازین اور محقیقن سے ملاقات میں جوان نسل اور طلاب علموں کو ملک کا اھم ترین سرمایہ جانا اور کہا: ملک کا حقیقی سرمایہ منابع اور امکانات نہیں ہیں بلکہ توانائی اور انسانی منابع ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے جاپان کو اپنے دعوے کا واضح اور کھلا نمونہ بتاتے ہوئے اسلامی جمھوریہ ایران میں موجود بہت ساری صلاحیتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ملک کی صلاحیتوں اور استعدادوں کو اھمیت دی جائے اور ملک کا گراں قدر سرمایہ کے عنوان سے ان کی تربیت کی جائے ۔
انہوں نے بیان کیا : دین اسلام نے بھی انسانی توانائیوں کو بہت اھمیت دی ہے، انبیاء الھی(ص) اور ائمه اطهار(ع) نے بھی اس سلسلہ میں بہت تاکید کی ہے ۔
اگر علم کی دنیا میں پیچھے رہے تو تمام میدانوں میں پیچھے رہ جائیں گے
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے تاکید کی: آج کی دنیا وہ دنیا ہے جس میں اگر علمی دنیا میں کوئی پیچھے رہ گیا تو سیاست ، اقتصاد اور ثقافت کے میدانوں میں بھی پیچھے رہ جائے گا ۔
اس مرجع تقلید نے اسلامی جمھوریہ ایران کی جوھری سرگرمیوں کو مغربی دنیا کا محض بہانہ شمار کیا اور کہا: مغربی ممالک کو یہ بات پسند نہیں کہ ان کے علاوہ کسی اور کے پاس مسالمت آمیز ایٹمی توانائی موجود ہو وگرنہ انہیں ایٹم بم وغیرہ سے کوئی سروکار نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے دنیا کی مشکلات، جنگ، قتل عام اور خون وخونریزی کی بنیاد بغیر ایمان کا علم جانا اور کہا : اقتصادی پابندیوں کے دور میں اسلامی جمھوریہ ایران کی ترقی لائق تحسین ہے ۔